اسلام ا باد (نیوز ڈیسک)گورنمنٹ اسکیم کے تحت حج2015 کے لیے درخواستوں کی وصولی ا?ج 27اپریل سے شروع ہوجائیگی جو 8مئی تک جاری رہے گی۔حج درخواستوں کافیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے14 مئی کو ہو گا۔ درخواست گزارکے پاس نادراکا جاری کردہ قومی شناختی کارڈ،31مارچ 2016 تک کارآمدمشین ریڈایبل پاسپورٹ یا پاسپورٹ بنوانے کے لیے جمع کرائی جانے والی درخواست کی رسید، ہلکے نیلے رنگ کے پس منظر میں 42353 سینٹی میٹر سائز کی 12تصاویر اورواجبات کی رقم ہوناضروری ہے۔ خواتین اپناسر، بال، کان اورگلا ڈھانپ کرتصویر بنوائیں۔ ہر حاجی کے پاس سعودی عرب میں تقریباً 40دن قیام کے دوران روزمرہ اخراجات اور قربانی وغیرہ کے لیے کم ازکم 2ہزار ریال کاانتظام ہونا بھی ضروری ہے جس کابندوبست حاجی کوخود کرناہے۔ درخواست دہندہ کواپنا بلڈ گروپ بھی معلوم ہوناچاہیے جس کااندراج درخواست فارم کے ساتھ ساتھ سفرحج پرروانگی سے قبل حاجیوں کووزارت مذہبی امورکی طرف سے مہیا کیے جانے والے شناختی کارڈ میں بھی کیاجائے گا۔
اس کے علاوہ حاجی کے صحت مند اور سفرکے قابل اورچھوت کی کسی بیماری میں مبتلانہ ہونے کے بارے میں بھی درخواست فارم پربنے ہوئے سرٹیفکیٹ کی کسی سرکاری اسپتال کے مستند ڈاکٹر سے تصدیق کرانابھی ضروری ہے۔ اس سال عازمین حج کے لیے وزارت مذہبی امور کے انتظام کے تحت قربانی کرنا اختیاری قراردیا گیاہے۔ حج کے موقع پرحاجی قربانی کاانتظام خود کرسکتے ہیں۔ وزارت کے ذریعے قربانی کرانے کی صورت میں حج واجبات کی رقم کے ساتھ مبلغ 14ہزار 210روپے مزید جمع کرانا ہوں گے۔ حج درخواستیں جن 10بینکوں کی نامزد برانچوں میں جمع کرائی جاسکتی ہیں وہ نیشنل بینک ا?ف پاکستان، حبیب بینک، الائیڈبینک، یونائیٹڈ بینک، ایم سی بی، زرعی ترقیاتی بینک، بینک الفلاح، میزان بینک، حبیب میٹروپولیٹن بینک اوربینک ا?ف پنجاب ہیں۔
وزارت مذہبی اموری ہدایات کے مطابق عازمین حج درخواست فارم خود پر کریں یاکسی سے پرکراکے غورسے سن لیں تاکہ ان کے کوائف کا درست اندراج ہوسکے۔ اس سال پاکستان سے ایک لاکھ43ہزار 368 عازمین حج کے لیے روانہ ہوں گے جن میں سے 50فیصد سرکاری اسکیم جبکہ 50 فیصد پرائیویٹ ٹورآپریٹرز کے تحت جائیں گے۔ 50فیصد عازمین براہ راست مدینہ منورہ جبکہ 50فیصد جدہ جائیں گے۔ وزارت کے مطابق 5 سال کے دوران حج کرنے والے افراداس بارنہیں جاسکیں گے۔
سرکاری اسکیم کے تحت حج درخواستوں کی وصولی آج شروع ہوگی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں