بدھ‬‮ ، 12 مارچ‬‮ 2025 

افغانستان کی دلدل امریکہ کو لے ڈوبی،افغان جنگ پرامریکہ کا سالانہ 45ارب ڈالرز ہوگیا ،امریکی جریدے کے چونکا دینے والے انکشافات

datetime 7  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک ، کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان میں جاری جنگ کی امریکہ کے ٹیکس دھندگان کو ہر سال 45 ارب ڈالر قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اور یہ جنگ مستقبل قریب میں ختم ہوتی نظر بھی نہیں آتی۔امریکی منتخب اراکین نے جنہیں افغانستان میں کامیابی حاصل کرنے کا یقین نہیں، گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان میں طویل ترین جنگ اور اس جنگ کو جس سمت میں لے جایا جا رہا ہے اس پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

افغانستان میں جنگ سترہویں برس میں داخل ہو گئی ہے اور کوئی یہ نہیں کہہ سکتا یہ اور کتنے سال جاری رہے گی۔امریکی ایوان بالا یعنی سینیٹ کی امور خارجہ سے متعلق کمیٹی میں کابل میں گزشتہ دنوں ہونے والے پے در پے حملوں جن میں دو سو افراد ہلاک ہو گئے تھے افغانستان جنگ کے بارے میں بات کی گئی۔ امریکی جریدے شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق امریکہ کے محکمہ دفاع کے ایشیا کے بارے میں اعلی ترین اہلکار رینڈل شریور نے افغانستان میں امریکہ کے جنگی اخراجات کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ارب ڈالر سالانہ افغان افواج کے لیے مختص ہیں اور تیرہ ارب ڈالر افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کے اخراجات ہیں۔ باقی اخراجات رسد پر آتے ہیں جبکہ افغانستان کی معاشی ترقی کے لیے اٹھہتر کروڑ ڈالر صرف کیے جاتے ہیں۔افغان جنگ سنہ دو ہزار دس اور سنہ دو ہزار بارہ میں جب اپنے عروج پر تھی اس وقت جنگی اخراجات اسے کہیں زیادہ تھے۔ اس دوران افغانستان میں امریکہ کے ایک لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات تھے اور ان پر مجموعی طور پر ایک سو ارب ڈالر سے زیادہ کے اخراجات آ رہے تھے۔ اس وقت مجموعی طور پر سولہ ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔امریکہ میں حزب اقتدار رپبلکن اور حزب اختلاف ڈیموکریٹ پارٹی دونوں جماعتوں کے ارکان افغان جنگ پر ہونے والے اخراجات پر بات کرتے رہے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے چھ ماہ قبل نے افغانستان کے بارے میں نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جنگ کا رخ موڑ دیں گے۔

لیکن انھوں نے کہ کہ وقت کا تعین نہیں کیا تھا کہ ایسا کرنے میں امریکی افواج کو کتنا وقت لگے گا اور وہ کب تک جنگ سے تباہ حال اس ملک میں موجود رہیں گے۔رپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے کہا کہ کروڑوں اربوں ڈالر ضائع کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ‘ہم ایک کھائی میں پھنس گئے ہیں اور اس سے نکلنے کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔‘صدر ٹرمپ نے افغانستان کے بارے میں نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جنگ کا رخ موڑ دیں گیڈیموکریٹک سینیٹر ایڈ مراکی نے تجویز دی کہ اس رقم کا بہتر استعمال منشیات کے عادی امریکی شہریوں کو بچانا ہے۔ انھوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغان جنگ پر ہونے والے صرف دو ماہ کے خرچے کو بچا کر امریکہ کی ہر کاونٹی میں منشیات سے بحال کا مرکز کھولا جا سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…