اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں زرعی یونیورسٹی ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بدمزگی دیکھنے کو اس وقت ملی جب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محب اللہ کاکاخیل کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ شروع ہوا،
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران محب اللہ کاکا خیل نے چیف جسٹس سے کہا کہ عدالت پرائمری سکول بنی ہوئی ہے ، ایڈووکیٹ محب اللہ کاکاخیل کی اس بات پر چیف جسٹس نے غصے سے کہا کہ عدالت کی عزت کرنا سیکھیں، وکیل نے جواب دیا کہ آپ ہماری عزت کریں گے تو ہم آپ کی عزت کریں گے ،جسٹس نے کہا کہ کیا یہ وکالت ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اپنے موکل کے فائدہ کا ہی نہیں پتہ ، وکیل نے کہا کہ میں تو آپ کی عدالت میں پیش ہی نہیں ہوتا، تین سال بعد آپ کی عدالت میں پیش ہوا ہوں ،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل آپ کو کتنی مرتبہ ڈانٹا ہے ؟ وکیل نے کہا کہ پہلے جسٹس رمدے اور جواد ایس خواجہ بھی ایسے کرتے تھے،اب آپ بھی ایسا کر رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ جو بات کہنا چاہتے ہیں بتائیں ہم سن رہے ہیں ،چیف جسٹس ثاقب نثار نے گستاخی کرنے والے ایڈووکیٹ میاں محب اللہ کی وکالت کا لائسنس منسوخ کرکے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور بعد ازاں لائسنس معطلی کا آرڈر منسوخ کردیا۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران محب اللہ کاکا خیل نے چیف جسٹس سے کہا کہ عدالت پرائمری سکول بنی ہوئی ہے