اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ڈاکٹر شاہد مسعود نے بچوں کی متشدد ویڈیوز ڈارک ویب پر چلانے والے گروہ کی پاکستان میں موجودگی کے امکانات کی نشاندہی کی، ناروے اور کینیڈین حکومت کی نشاندہی پر دو گروہ پاکستان میں پکڑے جا چکے ہیں، قصور میں بچوں کے جنسی سکینڈل کے بعد قصور میں جب بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سامنے آئے اور پولیس بچیوں کا قاتل دیکر بیگناہ افراد
کو ٹھکانے لگاتی رہی تو اس معاملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود نے ڈارک ویب یا نیٹ کا ذکر کیا اس پر کسی نے توجہ نہیں دی قاتل عمران کے 37اکائونٹس کے پیچھے پڑ گئے، زینب کو اس کے قاتل نے 5روز تک کیوں زندہ رکھا، ٹائم آف ڈیتھ کیا ہے؟پولیس کہیں معاملے کو کور اپ تو نہیں کر رہی، قصور میں بچیوں کے مبینہ قاتلوں کو پولیس مقابلوں میں ٹھکانے لگانے کا مقصد کہیں معاملات کو کور اپ کرنا تو نہیں؟ میڈیا کے بڑے نام اگر کوشش کریں تو یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود کے بعد معروف صحافی و اینکر ارشد شریف نے بھی پاکستان میں ڈارک ویب یا سائٹس اور پیڈوفیلیا (بچوں کی متشدد ویڈیوز )سے متعلق اہم انکشافات کر ڈالے، کئی سوالات اٹھا دئیے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے اینکر اور معروف صحافی ارشد شریف ڈاکٹر شاہد مسعود کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں اور انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے بچوں کی متشدد ویڈیوز ڈارک ویب پر چلانے والے گروہ کی پاکستان میں موجودگی کے امکانات کی نشاندہی کی، ناروے اور کینیڈین حکومت کی نشاندہی پر دو گروہ پاکستان میں پکڑے جا چکے ہیں، قصور میں بچوں کے جنسی سکینڈل کے بعد قصور میں جب بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سامنے آئے اور پولیس بچیوں کا قاتل دیکر بیگناہ افرادکو ٹھکانے لگاتی رہی
تو اس معاملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود نے ڈارک ویب یا سائٹس کا ذکر کیا مگر اس کو چھوڑ کر سب 37اکائونٹس کے دعوے کے پیچھے پڑ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ قصور کے آٹھوں واقعات کا مُجرم عمران ہی تھا تو وہ پولیس مقابلے میں مارا جانے والا مبینہ ملزم مدثر کون تھا ؟اس کے بعد ناروے نے بھی آگاہ کیا کہ سرگودھا سے کہیں سے چائلڈ پورنواگرافی کا کام ہو رہا ہے
جس پر ایکشن لیا گیا تو دو گروہ پکڑے گئے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ہمارے کسی ادارے کو اس بات کی خبر نہیں تھی اور ناروے کو یہ بتانا پڑا۔اس کے بعد کینیڈا بھی انٹرپول کے ذریعے ہمیں معلومات دیتا ہے تو جھنگ سے بھی ایک شخص پکڑا جاتا ہے۔یہ سب چیزیں ثابت کرتی ہیں کہ یہ کام ایسے ہی نہیں ہو رہا اس میں کافی لوگ ملوث ہیں جو اس کام سے پیسے کماتے ہیں۔زینب کو اس کے قاتل نے
5روز تک کیوں زندہ رکھا، ٹائم آف ڈیتھ کیا ہے؟پولیس کہیں معاملے کو کور اپ تو نہیں کر رہی، قصور میں بچیوں کے مبینہ قاتلوں کو پولیس مقابلوں میں ٹھکانے لگانے کا مقصد کہیں معاملات کو کور اپ کرنا تو نہیں؟ میڈیا کے بڑے نام اگر کوشش کریں تو یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے۔