پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا کے 12 اضلاع میں گزشتہ 6 سالوں کے دوران 222 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔تشدد کا شکار بچوں سے متعلق چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن نے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق صوبہ کے 12 اضلاع میں گزشتہ
6 سالوں کے دوران 222 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مردان میں 35 بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہوئے۔رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کے سب سے زیادہ 38 واقعات ایبٹ آباد میں ہوئے اسی طرح صوابی میں 37 اور چارسدہ میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، چترال،بٹ گرام میں زیادتی کے 8 8، لوئر دیر، بونیر میں زیادتی کے9 9 واقعات، کوہاٹ میں 7، بنوں 10 اور سوات میں 19 بچے زیادتی کا نشانہ بنے جبکہ پشاور میں گزشتہ 6 سالوں کے دوران 12 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔حکام کے مطابق تمام اعدادوشمارصوبے کے چائلڈ پروٹیکشن یونٹس نے جمع کئے ہیں جس کے دوران معلوم ہوا کہ خیبرپختونخواکے12 اضلاع میں جنسی زیادتی کے علاوہ 257 بچوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔دوسری جانب سماجی کارکن تیمور کمال کا کہنا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن نے زیادہ تر ان واقعات کو شمار کیا ہے جو پولیس کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جبکہ اصل تعداد اس سے کئی گْنا زیادہ ہے کیونکہ بیشتر واقعات میں لوگ پولیس کے پاس جانے سے گْریز کرتے ہیں۔