ہفتہ‬‮ ، 15 جون‬‮ 2024 

ہم پنجابیوں کی طرح نہیںپختون غیرت مندقوم ہے، قصور میں کیمرے لگے تھے جبکہ مردان میں گنے کا کھیت ہے، شاہی سید ننھی عاصمہ قتل کیس پر بھی قوم پرستی کی سیاست چمکانے لگ گئے، کیا کچھ کہہ گئے

datetime 27  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہمارے ہاں بچوں سے زیادتی کے واقعات کم ہیں، ہم لوگ غیرت کا مسئلہ سمجھتے ہیں، پنجاب میں 8یا 9واقعات کے بعد بچیوں سے زیادتی کا مجرم پکڑا جاتا ہے، سینیٹ کی سب کمیٹی کی مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی ننھی عاصمہ کے والدین سے ملاقات، کمیٹی کے رکن اے این پی کے رہنما شاہی سید نے میڈیا سے گفتگو میں پنجاب کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی سب کمیٹی کی مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی ننھی عاصمہ کے والدین سے ملاقات کیلئے گزشتہ روز مردان پہنچی تھی جہاں اہل خانہ سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد کمیٹی کو کیس سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کے رکن اے این پی کے رہنما شاہی سید کا کہنا تھا کہ قصور میں کیمرے لگے ہوئے تھے جبکہ یہاں گنے کا کھیت ہے، یہاں تفتیش کیلئے اس طرح کا مواد موجود نہیں جیسا قصور میں پولیس کو دستیاب تھا، ان کا کہنا تھا کہ عاصمہ کی میڈیکل رپورٹ ابھی تک کلیئر نہیں کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یا نہیں، جب تک ڈی این اے ٹیسٹ نہیں آئے گا پولیس صحیح رخ پر تفتیش نہیں کر سکتی، ہماری سینیٹ کی کمیٹی کی بھی پولیس کو ہدایت ہے کہ بے شک سو گنہگار بچ جائیں مگر ایک بے گناہ کو تکلیف نہیں ہونی چاہئے، لہٰذا ہم پولیس سے بھی مطمئن ہیںجبکہ سب سے اہم بات ہے کہ ننھی عاصمہ کے والدین ابھی تک پولیس کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ شاہی سید کا کہنا تھاکہ ہمارے یہاں آنے کا مقصد یہ تھا کہ ننھی عاصمہ کے ورثا کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ تنہا نہیں، دوسرے نمبر پر ہم یہ بھی بتانا چاہتے تھے کہ اگر پولیس کو کسی قسم کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے تو ہم اس کو تعاون اور مدد کا یقین دلائیں جیسا کہ ہمیں پتہ چلا کہ خیبرپختونخواہ صوبے میں فرانزک لیب موجود نہیں جس کیلئے ضروری ہے

کہ صوبائی حکومت اقدامات اٹھائے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مردان قصور نہ بنے ۔ قصور میں 8وارداتوں کے بعد معاملہ سامنے آیا اور ملزم پکڑا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ مردان میں پہلی واردات کے بعد ہی ملزم پکڑا جائے تاکہ آئندہ ایسی کوئی چیز نہ ہو۔ ہمارے پختون علاقہ اس حوالے سے بہتر ہے کیونکہ ہم اس کو غیرت کا مسئلہ بھی بناتے ہیں، لہٰذا ہمارے ہاں اس طرح کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں،

اگر مجھے یہ پتہ چل جائے کہ میرے بچے کے ساتھ کسی نے زیادتی کی ہے تو میںاسے زندہ نہیں چھوڑوں گا۔ اس لئے خیبرپختونخواہ میں یہ چیز نہیں ہے کہ جو پنجاب میں 8یا 9واقعات ہونے کے بعد سامنے آتی ہے۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…