واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی سنٹرل کمان کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل نے کہا ہے کہ ترکی نے ان کے ملک کو عفرین میں فوجی کارروائی کے بارے میں مطلع کردیا تھا اور یہ علاقہ شام میں امریکی فوج کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ شامی شہر منبج میں ممکنہ فوجی کارروائی کے بارے میں انھیں مطلع نہیں کیا گیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ شام میں داعش کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے اور عفرین میں ترکی کے آپریشن سے داعش کے خلاف کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دریں اثناء ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ کرد ملیشیا امریکی حمایت سے بھی ترکی کو شکست نہیں دے سکتی۔غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہاکہ ہمارے جنگی طیاروں نے شام میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے اور اب وہاں بری فوج بھی کارروائی کررہی ہے، ہم ان کا پیچھا جاری رکھیں گے اور اس آپریشن کو جلد از جلد مکمل کریں گے۔کرد ملیشیا امریکی حمایت سے بھی ترکی کو شکست نہیں دے سکتی، کرد ملیشیا کی حمایت کرنے والوں سے بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس لئے ترکی میں رہنے والیکرد سڑکوں پر احتجاج سے باز رہیں۔دوسری جانب ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ ترکی سے ملحقہ شام کے علاقے عفرین میں کارروائی کا مقصد کرد جنگجوؤں کا انخلا اور شام کے اندر 30 کلو میٹر گہرا ’محفوظ زون‘ قائم کرنا ہے۔ امریکا کی سنٹرل کمان کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل نے کہا ہے کہ ترکی نے ان کے ملک کو عفرین میں فوجی کارروائی کے بارے میں مطلع کردیا تھا اور یہ علاقہ شام میں امریکی فوج کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ شامی شہر منبج میں ممکنہ فوجی کارروائی کے بارے میں انھیں مطلع نہیں کیا گیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ شام میں داعش کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے اور عفرین میں ترکی کے آپریشن سے داعش کے خلاف کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔