انقرہ (آئی این پی ) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہم متحدہ امریکہ کی دہشت گرد فورسسز کو جنم لینے سے قبل ہی ختم کر دیں گے، آفرین اور منبچ میں کسی بھی وقت فوجی کاروائی شروع کی جا سکتی ہے،دہشت گرد تنظیم کے اڈوں پر لہرانے والے پرچموں کو آپ اپنے ہاتھوں سے اتاریں ،ایسا نہ ہو کہ ہمیں انہیں آپ کے ہاتھ میں تھمانا نہ پڑے۔ ایک تقریب سے خطاب کرنے والے ایردوان نے امریکہ کے شمالی
شام میں 30 ہزار نفری پر مشتمل ایک سرحدی قوت تشکیل دینے کے اعلان کے حوالے سے اپنے جائزات پیش کیے ۔دہشت گرد قوتوں کے ترکی کے لیے خطرہ تشکیل دینے پر زور دینے والے صدر ایردوان نے دہشت گرد تنظیم پی کے کے کی شام میں شاخ پی وائے ڈی / وائے پی جی کے زیر کنٹرول علاقوں میں کسی ممکنہ آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آفرین اور منبچ میں کسی بھی وقت فوجی کاروائی شروع کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ترقی کی جانب گامزن ترکی بعض حلقوں کے لیے بے چینی پیدا کرنے کا موجب بن رہا ہے اور یہ حلقے تواتر سے ترکی مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں، امریکی تعاون حاصل ہونے والی پی کے کے ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے، یہ ترکی کو اپنے خول میں کھینچنے کی متمنی ہے۔ ہم جس کا منہ توڑ جواب دیں گے، حادہ مار توپوں سے ہم اس پر حملے کررہے ہیں اور آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔ یہ لوگ چاہے جو بھی پھندے کیوں نہ ریار کریں ، یہ ہمیں سن 2023 کیا ہداف تک رسائی میں روک نہیں سکتے۔”امریکہ کو دہشت گردی تنظیم کی پشت پناہی کرنے سے باز آنے کی اپیل کرنے والے صدر ایردوان نے کہا کہ “تیس ہزار نفری پر مشتمل فوج وہاں پر تمھاری نمائندگی نہیں کرے گی اور تم اپنے سٹریٹیجک حصہ دار کے سامنے ذلیل و خوار ہو جائیگا۔ ہم اپنے تمام تر اتحادیوں سے یہ کہتے ہیں: “دہشت گردوں اور ہمارے بیچ مت آئیں، یہ لوگ قاتل ہیں، وگرنہ نا خواہش کردہ صورتحال کے ذمہ دار
ہم نہیں ہوں گے۔ دہشت گرد تنظیم کے اڈوں پر لہرانے والے پرچموں کو آپ اپنے ہاتھوں سے اتاریں ،ایسا نہ ہو کہ ہمیں انہیں آپ کے ہاتھ میں تھمانا نہ پڑے۔ دہشت گردوں کا ساتھ دینے والوں کو ہمیں مٹی تلے دبانے پر مجبور نہ کریں۔”ترکی کی سرحدوں پر دہشت گرد فوج کو تعینات کرنے پر مصر ہونے والے امریکہ کے ترکی کو ہدف بنانے کی وضاحت کرنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ ” امریکہ کو اب لفظوں کا کھیل ختم
ہوتے ہوئے اپنے اصل ارادے کو آشکار کر دینا چاہیے۔ اس نے دہشت گردوں کی فوج کو تشکیل دینے کا اعلان کر دیا ہے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم جنم لینے سے پہلے ہی اس کا گلا گھونٹ دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آفرین اور منبچ کو قلیل مدت کے اندر دہشت گردوں سے پاک کر لیا جائیگا جس کے بعد دوسرے سرحدی علاقوں کی باری آئیگی، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشنز جاری رہیں گے۔