قصور(آن لائن) حکومتی دعووں کے باوجد پانچ چار روزکے بعد بھی معصوم زینب کا قاتل پکڑا نہ جا سکا ، زینب کے محلہ سے ہی ایک مشکوک شخص سی سی ٹی وی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ملزم ایک سے زائد ہونے کا شبہ ۔زینب کے واقعہ کے چوتھے روز قصور شہر کے حالات معمو ل پر آگئے تاہم کسی بھی احتجاج اور ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری قصور کے مختلف مقامات پر تعینات اور شہر میں وقفے وقفے سے فلیگ مارچ بھی کیا جاتا رہا جبکہ رینجرز کے دستے بھی اسٹینڈ بائی میں موجود رہے
تاہم قتل کے پانچ روز گزرنے جانے کے بعدبھی ننھی زینب کے قاتل کو گرفتار نہ کیا جا سکا حکومت اور لااینڈ انفسورسمنٹ ایجنسیوں ملزم کی تلاش کرنے میں فی الحال کامیاب نہ ہوئی ہیں ۔صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں زینب کے والد محمد امین انصاری نے کہا کہ ابھی تک جے آئی ٹی ٹیم یا کسی اور ادارے نے ہمیں کچھ نہیں بتایا کہ کیا پیش رفت ہوئی ہے اور اب ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے جس میں ایک مشکو ک شخص زینب کے باہر گھر کی نگرانی کرتے دیکھا جاسکتا ہے اور یہ شخص پہلے ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سے مختلف ہے اس سے شبہ ظاہر کیا جاسکتا ہے کہ ملزم ایک سے زائد بھی ہوسکتے ہیں تاہم حتمی بات زینب کے ڈی این اے ٹیسٹ آنے کے بعد سامنے آئیگی جبکہ پانچویں روز بھی سیاستدانوں کا زینب کے گھر آنے کا سلسلہ جاری رہا ،پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹراعتزازا حسن، پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور احمد اور جہاں آرا وٹو ۔ عمران خاں کی سابقہ اہلیہ ریحام خاں ۔مسلم لیگی سینئر رہنما خادم ھسین قصوری ،میاں ابوبکر آف شرقپور۔مذہیے رہنما علامہ ابوالخیری الوری،مرکزی امیر جماعت الحدیث پروفیسر مولانا عتیق العمراور دیگر شامل ہیں ۔