اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ کوئٹہ دھماکوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں ٗ افغان سر زمین کے استعمال کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھائینگے ٗعالمی برادری کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ٗ بھارت کیساتھ دہشت گردی پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں ٗ تصفیہ طلب امور میں کشمیر سرفہرست ہے اور رہے گا ٗ
حافظ سعید کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پابندیوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں ٗسیکیورٹی تعاون کے معاملے پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم حالیہ رابطوں کی تفصیل میڈیا کے ساتھ شئیر نہیں کی جاسکتیں ٗ بھارت 12 جنوری کو 31 سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہاکہ کوئٹہ دھماکوں اور قصور میں ہونے والے واقعات انسانیت سوز ہیں جن کی مذمت کرتے ہیں، گزشتہ روز پاکستان میں تعینات سفیروں کو دفتر خارجہ میں بریفنگ دی گئی جس میں انہیں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کے حوالے سے بتایا گیا اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت اور بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان ایجنسی این ڈی ایس کے گٹھ جوڑ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا اور یہ بھی بتایا گیا کہ حالیہ کوئٹہ دھماکوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں ہم کوئٹہ دھماکوں میں افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر تشویش ہے اور کسی بھی دہشت گرد قیادت کی پاکستان میں موجودگی کی اطلاعات کی تردید کرتے ہیں اگر کسی کے پاس اس حوالے سے کوئی معلومات ہیں تو ہمیں فراہم کی جائیں پاکستان بلاامتیاز کارروائی کرے گا۔ڈاکٹرفیصل نے کہا کہ گزشتہ برس بھارت کی جانب سے ایک ہزار 970 مرتبہ
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ٗ بھارت ناصرف سرحدی علاقوں پر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ کشمیر میں بھی انسانیت سوز مظالم جاری ہیں ٗعالمی برادری کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ دہشت گردی پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں اور تصفیہ طلب امور میں کشمیر سرفہرست ہے اور رہے گا لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارتی ویب سائٹ کی خبر پر ترجمان نے کہا کہ بھارتی ویب سائٹ ’’دی کوئنٹ‘‘ کی خبر سے کلبھوشن معاملے پر ہمارے مؤقف کی تصدیق ہوئی ٗبھارتی حکومت کے دباؤ پر خبر کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا،خبر کے ڈیجیٹل ٹریس کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، اس کے علاوہ خبر دینے والا صحافی بھی تاحال لاپتہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور اس جنگ میں پاکستان کا 120 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا،
سیکیورٹی تعاون کے معاملے پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم حالیہ رابطوں کی تفصیل میڈیا کے ساتھ شئیر نہیں کی جاسکتیں۔ترجمان نے کہا کہ امریکی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات کے باوجود پاکستان بات چیت سے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے جبکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کے امریکا سے متعلق حالیہ بیانات مخصوص تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ترجمان نے کہا کہ امریکا نے جہاد کے فلسفے کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کیا ٗآج یہ خطرہ پھیل کر تمام اقوام کے لیے چیلنج بن چکا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مغربی جامعات نے مدارس کیلئے نیا نصاب تشکیل دیا، اس نصاب کے تحت جہادیوں کو سویت یونین کے خلاف لڑنے کے لئے تیار کیا گیا اور سویت یونین کو شکست کے بعد امریکا خطے سے چلا گیا ٗپاکستان اور خطے کے آج کے حالات اس امریکی حکمت عملی کا نتیجہ ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ الزام تراشیوں کے بجائے مغرب ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ کے دورہ بھارت سے آگاہ ہیں ٗاپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے تمام تر اقدامات اٹھا رہے ہیں اور متعلقہ حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت 12 جنوری کو 31 سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے ٗ خلائی ٹیکنالوجی کا پرامن استعمال تمام ریاستوں کا حق ہے تاہم اس ٹیکنالوجی کے عسکری استعمال اور ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے خطے میں طاقت کے توازن میں بگاڑ پیدا ہو۔