اسلام آباد/لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے قصور میں سات سالہ بچی سے زیادتی و قتل کے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ بدھ کو چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی۔7 سالہ زینب کی لاش گزشتہ روز برآمد ہوئی تھی جس پرپورا شہر سراپا احتجاج بن گیااور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہو گئے۔مشتعل مظاہرین نے ڈی دی آفس پر دھاوا
بول کر توڑ پھوڑ کی اور ٹائر جلا کر سڑکیں بھی بلاک کر دیں پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 8 سالہ بچی زینب 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیاجس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔ترجمان حکومت پنجاب کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایڈیشنل آئی جی ابوبکرخدا بخش کی سربراہی میں جےآئی ٹی تشکیل دیدی۔ انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے افسران بھی ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹادیا گیا ہے ٗوزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ انکوئری کی نگرانی وہ خود کریں گے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق مظاہرین پر فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں کو بھی معطل کرکے گرفتارکرلیا گیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے قصور میں سات سالہ بچی سے زیادتی و قتل کے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ بدھ کو چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی۔7 سالہ زینب کی لاش گزشتہ روز برآمد ہوئی تھی جس پرپورا شہر سراپا احتجاج بن گیااور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہو گئے۔