اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حضرت نوحؑ نے سیلاب سے پہلے اپنے بیٹے سے موبائل فون پر بات کی تھی۔ ترکی کے پروفیسر کے دعویٰ نے پوری دنیا میں ہلچل مچادی، عالمی میڈیا کے رپورٹس کے مطابق ترک پروفیسر ڈاکٹر یواز اورنک جو استنبول یونیورسٹی میں میرین سائنس کے لیکچرر ہیں، نے ایک ٹی وی پروگرام میں حضرت نوح ؑ اور طوفان نوح کے حوالے سےحیرت انگیز دعویٰ کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 10 ہزار سال پہلے ٹیکنالوجی آج
کے مقابلے میں بہت زیادہ ایڈوانس تھی۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت نوحؑ نے سٹیل کو استعمال کرتے ہوئے کشتی بنائی تھی اور اسے ایٹمی ایندھن سے چلایا جاتا تھا۔پروگرام کے دوران پروفیسر اورنک نے دعویٰ کیا کہ حضرت نوحؑ نے اپنے بیٹے کے ساتھ موبائل فون پر رابطہ کیا تھا اور اسے کشتی پر سوار ہونے کے لیے قائل کیا تھا۔جس پر حاضرین دنگ رہ گئے ۔ پروفیسر اورنک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حضرت نوحؑ نے کشتی پر ہر چیز کا زندہ جوڑا رکھنے کی بجائے اس میں ہرایک نر اور مادہ کا انڈہ محفوظ کیا تھا، آج دنیا میں جو بھی زندگی ہے وہ اسی سپرم اور نر مادہ انڈوں کے بینک کی وجہ سے ہے۔ پروگرام میں شریک افراد نے جب پروفیسر اورنک سے اپنے دعوے کے حق میں چند ثبوت دینے کا کہا تو انہوں نے ثبوت میں قران کریم کی آیت پیش کر دی۔ پروفیسر اورنک نے کہا کہ جب 3سے 4 سو میٹر اونچی لہریں بلند ہوئیں تو حضرت نوحؑ کا بیٹاان سے کئی کلومیٹر دور تھا۔ ان کی بات چیت عام طریقے سے نہیں ہو سکتی ہے۔ یہ معجزہ ہو سکتا ہے لیکن یہ بات چیت موبائل فون کے ذریعے ہوئی تھی۔پروگرام کے دوران شرکا نے ان کے دعوی پر سخت تنقید کی لیکن پروفیسر اورنگ اپنی بات پر ڈٹے رہے۔سوشل میڈیا پر بھی صارفین کی جانب سے اس دعویٰ پر ملاجلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔