خرطوم(این این آئی)سوڈان بھر میں روٹی کی قیمت بڑھانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ۔ ان مظاہروں میں دو طالبعلموں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ خرطوم حکومت نے اپوزیشن کے ایک سرکردہ رہنما کو گرفتار بھی کر لیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوڈانی حکومت نے ملک میں اچانک پھیلنے والی اس بد امنی کی لہر کو کچلنے کے لیے اخبارات کی ضبطگی کا بھی حکم دیا ہے۔
اتوار مورخہ سات جنوری کو ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ ایک روز قبل سوڈان کے جنوب مشرقی شہر سینر میں روٹی کی قیمت دوگنی ہونے کے بعد ہونے والے ایک احتجاج کے بعد شروع ہوا۔سوڈان میں حکومت نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں یہ اعلان کیا تھا کہ سن 2018 کے بجٹ میں روٹی پر دی جانے والی سبسڈی یا حکومتی اعانت ختم کر دی جائے گی۔جنوب مشرقی شہر الدامازین میں ایک مقامی شہری نے بتایاکہ پولیس نے چار سو کے قرین مظاہرین پر آنسو گیس پھینکی جو روٹی کی قیمت میں اضافے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور مظاہرین میں سے بعض نے ٹائر بھی جلائے۔سبسڈیز کا ختم کرنے کا فیصلہ سوڈان میں افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح اور غیر مستحکم کرنسی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ سوڈان میں افراط زر کی شرح پچیس فیصد تک پہنچ گئی ہے اور کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث ملکی درآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔مغربی دارفور کے دالحکومت جنینیہ میں ایک حکومتی بیان میں بتایا گیا کہ مظاہروں میں دو طالب علم ہلاک جبکہ دیگر چھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔سوڈانی حکام نے ایک اپوزیشن رہنما عمر الدغیر کو گرفتار کر لیا ہے اور چھ اخباروں کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اخباروں کے مدیران کا کہناتھا کہ اْنکے روزناموں کو قیمتوں میں بڑھوتی اور سبسڈی ختم کیے جانے کی کوریج کی پاداش میں بند کیا گیا ہے۔