منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

فوج کی مداخلت ،احتجاج کب اور کیسے کرنا ہے ؟عمران خان اورطاہر القادری کی اہم ترین ملاقات،بڑے فیصلوں کا اعلان کردیاگیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2017

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں مرکزی رہنماؤں کے وفد نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری سے ماڈل ٹاؤن میں اہم ملاقات کی جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس علی باقرنجفی کی رپورٹ ، 30دسمبر کی اے پی سی او روزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے استعفے کیلئے دی جانے والی ڈیڈ لائن سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔عوامی تحریک کے سربراہ نے

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھائی پانامہ کیس میں گیا دوسرا ماڈل ٹاؤن قتل عام کیس میں گھر جائے گا ،45تھانوں اور پولیس کی 12 کمپنیاں اگر شہباز شریف کے حکم پر نہیں آئیں تو پھر کس کے حکم پر آئیں بتایا جائے؟ احتجاج کا فیصلہ اے پی سی میں مشاورت سے کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ اچھا ہے میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، اس سے میری باہر کی مصروفیات ازخود کینسل ہو جائیں گی۔عمران خان نے کہاکہ انصاف کیلئے پوری جماعت ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ہے اور ڈاکٹر صاحب جو لائحہ عمل دیں گے ساتھ کھڑے ہوں یہ سیاسی معاملہ نہیں انسانی معاملہ ہے اور کون کس جماعت سے ہے یہ بحث طلب موضوع نہیں ہے۔اگر یہ مافیا برسر اقتدار نہ ہوتا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ایک ماہ میں ہو جاتا ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے گواہ پاکستان کے عوام کی آنکھیں ہیں جنہوں نے قتل و غارت گری کے سارے مناظر براہ راست دیکھے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ فوج کو مداخلت کی ضرورت ہے نہ اسکا مطالبہ کریں گے ،قاتلوں کا مقابلہ عوامی طاقت سے ہو گا ، غیر جانبدار تفتیش کیلئے شہباز شریف اور راناثناء اللہ کا استعفیٰ ناگزیر ہے ۔جسٹس باقر نجفی کمیشن میں سرکاری گواہیاں تھیں اس کے باوجود ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ٹھہرائے گئے،نجفی کمیشن کے ہمراہ 13 سو دستاویزات ہیں

جو ہمیں نہیں دی جارہیں۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پوری جماعت پہلے دن سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے ساتھ کھڑ ی ہے۔ انہوں نے مظلوموں کا مقدمہ اپنا مقدمہ سمجھ کر لڑا، دونوں جماعتوں کا دیرینہ تعلق ہے، باہمی مشاورت کو مزید وسعت دے رہے ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ڈی آئی جی، ایس پی، ڈی ایس پی اپنی پوزیشنز پر بیٹھے ہیں قتل عام پر ایک بھی ذمہ دار جیل میں نہیں ہے۔ساڑھے تین سال صبر کے ساتھ انصاف کا راستہ دیکھا ،باقر نجفی کی رپورٹ آنے کے بعد قاتل کسی رو رعائت کے مستحق نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ نواز شریف شہباز جان لیں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں آپ کو معافی نہیں ملے گی۔ سربراہ عوامی تحریک نے عمران خان کے ہمراہ آنے والی پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، عون چودھری، فواد چودھری، شفقت محمود ،عبدالعلیم خان، اعجاز چودھری، میاں اسلم اقبال کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹریٹ آمد پر عمران خان کا ڈاکٹر محمد طاہر القادری ،خرم نواز گنڈا پور،ڈاکٹر حسین محی الدین ،فیاض وڑائچ ،بریگیڈئیر (ر) محمد مشتاق ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی،ساجد بھٹی،جی ایم ملک ، میاں ریحان مقبول ،جواد حامد و دیگر رہنماؤں نے استقبال کیا۔

سیکرٹریٹ آمد پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک اجلاس منعقد کیا اے پی سی کے ایجنڈے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا ۔اجلاس میں عمران خان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ڈاکٹر صاحب انصاف کیلئے آپ جو فیصلہ کریں گے ساتھ کھڑے ہوں گے میں پوری پارٹی ساتھ لے کر آیا ہوں ،یہ انصاف اور ہیومن رائٹس کامعاملہ ہے کون انصاف کیلئے اس جدوجہد کے ساتھ ہے یہ بحث طلب موضوع نہیں ،پوری قوم اس مسئلہ پر مظلوموں کے ساتھ ہے ، ہماری ملاقاتوں میں انتخابی یا سیاسی الائنس زیر بحث نہیں آتا ہم انسانی حقوق کیلئے کھڑے ہیں یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ دن دیہاڑے 100لوگوں کو گولیاں مار دی جائیں اور اسکا انصاف نہ ہو؟

یہ شریف خاندان کی پولیس ہے اور صرف مافیا کو تحفظ دیتی ہے،قتل و غارت گری کا یہ واحد کیس ہے جسے براہ راست پوری قوم نے دیکھا ، قوم کی آنکھیں اس سانحہ کا ثبوت ہیں، شہید ہونیوالے عوامی تحریک کے نہیں پاکستان کے شہری تھے ۔عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی، وہ آج ارب پتی بنے ہوئے ہیں انہوں نے صرف اپنے بچوں کو اربوں پتی بنایایہ سیاست دان نہیں مافیا ہیں ۔ملٹری ڈکٹیٹر کی گود میں پلنے والے ہمیں جمہوریت کا درس دے رہے ہیں؟انہوں نے کہاکہ شریف برادران نے ڈاکٹر طاہر القادری کو سبق سکھانے کیلئے ماڈل ٹاؤن میں بربریت دکھائی ۔

عمران خان نے کہا کہ انکی کرپشن اور قتل و غارت گری کے خلاف احتجاج ہو تو یہ کہتے ہیں ترقی کا سفر رک گیا اور یہ اپنے احتجاج دھرنے سڑکوں کی بندش، ایوان صدر کے باہر احتجاج اور جلاؤ گھراؤ کو درست سمجھتے ہیں ۔انکا طریقہ واردات مافیا والا ہے کہ پکڑے جاؤ تو شور کرو ،عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکوں اور اداروں پر چڑھ دوڑو۔ میں لاڈلا نہیں ضیاالحق کی چوسنی منہ میں لے کر سیاست کرنیوالا لاڈلا ہے،انہیں غصہ ہے کہ پکڑے جانے پر اسٹیبلشمنٹ انکی مدد کیوں نہیں کر رہی اس لاڈلے کے خلاف مہران بنک سکینڈل کا کیس کھلتا ہے نہ نیب کے کیس کھلتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی تحریک کے شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں،مزدور اور کسان جن کا استحصال یہ کرتے چلے آ رہے ہیں وہی انکا استقبال کریں گے ،یہ تحریک چلانے کی جرات نہیں کر سکتے ، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے پاس سرنڈر کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…