برمنگھم (نیوز ڈیسک) ہاتھیوں کو قدرت نے اس قدر ذہانت سے نوازا ہے کہ جسے دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کچھ ماہرین حیوانیات کا یہ خیال بھی ہے کہ ہاتھیوں میں انسانوں کی طرح شعور کی طاقت بھی پائی جاتی ہے۔ہاتھی اپنی طاقتور یادداشت کی وجہ سے 200سے زیادہ مختلف ہاتھیوں کو ایسے ہی پہچان سکتے ہیں جیسے کہ ہم مختلف انسانی چہروںکو پہچانتے ہیں۔ جب ہاتھی ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو مخصوص آوازیں نکال کر اپنا تعارف بھی کرواتے ہیں اور اگر کوئی دوست یا جان پہچان والا ہاتھی ملے تو اسی کے ساتھ میل جول کرتے ہیں ورنہ دور سے ہی راستہ بدل لیتے ہیں۔ ہاتھی گروہوں کی صورت میں رہتے ہیں اور گروہ کی قیادت سب سے زیادہ عمر والی مادہ کرتی ہے۔ راہنما مادہ ہر معاملے میں گروہ کی قیادت کرتی ہے اور خصوصاً اپنے تجربے اور عمر کی بنا پر اور طاقتور یادداشت کو استعمال کرتے ہوئے دور دراز مقامات پر بھی ایسی جگہوں پر پہنچ جاتی ہے جہاں ماضی میں سبزہ اور پانی دستیاب رہا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض دفعہ یہ اپنے گروہ کو ایسی جگہ لے جاتی ہے جہاں کبھی ان کی چراگاہیں تھیں مگر بعد میں انسانوں نے اپنے لئے فصلیں ا±گالیں اور اس بنا پر انسان اور ہاتھیوں میں جنگ بھی دیکھنے میں آتی ہے۔انسان ہمیشہ سے حیران رہا ہے کہ ہاتھی میلوں دور سے بھی ایک دوسرے کے ساتھ کیسے رابطہ کرلیتے ہیں۔ تقریباً تین دہائیاں قبل یہ انکشاف ہوا کہ ہاتھی آپس میںر ابطے کے لئے انفراساﺅنڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایسی آواز ہے کہ جس کی فریکونسی 16 ہرٹز سے کم ہوتی ہے اور انسان اسے سن نہیں سکتا ہے۔ یہ آواز عمارتوں، درختوں اور دیگر رکاوٹوں سے بھی متاثر نہیں ہوتی ہے اوریہی وجہ ہے کہ ہاتھی جب یہ آواز نکالتے ہیں تو دو کلومیٹر سے زائد کے فاصلہ پر دوسرے ہاتھی اسے بالکل صاف موصول کرتے ہیں۔ ہاتھی اس کی 35 سے زائد آوازیں نکال سکتے ہیں یعنی یہ 35مختلف قسم کے جملے ادا کرتے ہوئے نہایت متنوع قسم کے ابلاغ کی صلاحیت رکھتے ہیں