ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

لیڈری کا شوق ہے نہ اختیارات سے تجاوز کررہے ہیں،الیکشن سے پہلے یہ کام ہر صورت کرینگے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بڑا اعلان کردیا

datetime 22  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لیڈری کا شوق ہے نہ اختیارات سے تجاوز کررہے ہیں، جس کو مجھ پر تنقید کرنی ہے کرلے، الیکشن سے پہلے سندھ اور پنجاب میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرکے رہیں گے، شہریوں کو گندہ پانی مہیا کیا جارہا ہے اور یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے، پانی کی قلت سے واٹر مافیا مضبوط ہوتی ہے۔صاف پانی فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے،

سندھ حکومت پر واضح کردیناچاہتے ہیں کہ ہمارے پاس توہین عدالت کا اختیار بھی ہے۔ آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے اور عدالت عظمی کہیں بھی اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کررہی ہے۔سماعت آئندہ ماہ تک ملوتی کردی گئی۔ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سمندری آلودگی اور شہروں میں گندے پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں4رکنی لارجربینچ کی۔بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس فیصل عرب،جسٹس سجادعلی شاہ شامل تھے۔اس موقع پرسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، ایم ڈی واٹربورڈہاشم رضازیدی ، سیکرٹری محکمہ صحت فضل اللہ پیچوہو،ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین،ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیرگھمرو، پراسیکیوٹرشہادت اعوان اور درخواست گزار شہاب اسہتوبھی موجود تھے ۔چیف سیکرٹری سندھ نے ٹریٹمنٹ پلانٹس سمیت دیگرمنصوبوں کی رپورٹ پیش کی۔رپورٹ کے مطابق کراچی میں550ملین گیلن پانی یومیہ کینجھرجھیل جیل سے آتاہے جبکہ کراچی میں100ملین گیلن پانی یومیہ حب ڈیم سے آتاہے۔اس موقع پر واٹربورڈکی تیارکردہ ویڈیوبھی عدالت میں دکھائی گئی۔دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا معاملہ انسانی زندگیوں کا ہے، رات 12 بجے تک سماعت کرنا پڑی تو کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ واٹر کمیشن نے مسائل کی نشاندہی کی اور اسباب بھی بتائے لیکن سندھ حکومت نے واٹر کمیشن رپورٹ پر اعتراض نہیں اٹھایا،

وزیراعلی سندھ کو بھی اس لیے بلایا کہ ٹائم فریم دیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے یمارکس میں کہا کہ پانی کی قلت سے واٹرمافیامضبوط ہوتی ہے، جس پر ایم ڈی واٹربورڈنے کہا کہ پانی کی چوری کی مستقل نگرانی کررہے ہیں، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کام کرناچاہیں تومخیرحضرات بھی مل جائیں گے، کام کے حوالے سے آپ کی ہمت نظرآنی چاہیے۔ ایم ڈی واٹر بورڈہاشم رضازیدی نے عدالت کو بتایا کہ پانی کی چوری کی مستقل نگرانی کر رہے ہیں، گندے پانی کی وجہ زیر زمین لائنوں میں غیر قانونی کنکشن اور لیکیج ہے،

کینجھر جھیل سے آنے والا پانی صاف ہے، ساڑھے چار ہزار ٹینکر یومیہ چلتے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ شہر میں پانی کی لائنیں 20،25سال سے تبدیل نہیں ہوئیں ۔چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے استفسار کیا کہ کیا آپ ضمانت دیتے ہیں کہ ابھی کینجھر جھیل چیک کرائیں تو پانی صاف ہوگا، پانی سے صرف مٹی نکالنے کو فلٹریشن نہیں کہتے، کیا یہ پانی پاک اور پینے کے قابل ہوتا ہے، کراچی میں 45 لاکھ ملین گیلن گندہ پانی سمندر میں جا رہا ہے، کیا یہ معمولی بات ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے چھ ماہ میں پانی کے مسئلے کا حل چاہئے،

پچھلی مرتبہ میں پورٹ گرینڈ گیا جہاں کچرے کے ڈھیر تھے، کچرا سر سے اوپر تک دکھائی دے رہا تھا، آخر یہ کچرا کون اٹھائے گا، ہیپاٹائٹس تیزی سے پھیل رہا ہے کیا پوری قوم کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں، پانی کی فروخت کاروبار بن چکا ہے، پانی فراہمی کا کوئی نظام نہیں، یہ واٹر بورڈ کی غفلت ہے۔ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی، عمارتوں کی تعمیر اور غیر قانونی کنکشن تباہی کا سبب ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ آپ ہر مسئلے کا جواز طے کر کے بیٹھیں ہیں، کل رات بھی باتھ آئی لینڈ میں ٹینکر سے پانی لیا،

واٹرٹینکرز اور ہائیڈرنٹس ختم کیوں نہیں کرسکتے، کیا آپ کا بندہ ماہانہ پیسے وصول نہیں کرتا، پانی دیتے نہیں ٹینکرز چلا کر کمائی کا دھندہ چل رہا ہے، ہمیں بتایا جائے اسپتال، میونسپل اور صنعتی فضلے سے متعلق کیا اقدامات اٹھائے گئے، آج مجھ سے جہاز میں لوگوں نے پوچھا، چیف جسٹس صاحب کیا آپ جس مسئلے کے لیے کراچی جا رہے ہیں وہ مسئلہ حل ہو سکے گا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پنجاب میں بھی پانی کا معاملہ اٹھایا ہے، اس مسئلے کو حل کرکے رہیں گے، دریاں اور نہروں میں زہریلا پانی ڈالا جارہا ہے اور وہی پانی شہریوں کو پینے کیلیے دیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ کراچی میں واٹر ٹینکر مافیا کب سے اور کیسے چل رہا ہے؟بتایا جائے واٹر ٹینکر مافیا کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟چیف جسٹس نے کہاکہ بنیادی حقوق کی فراہم حکومت کا کام ہے۔گندگی کے ڈھیر سے بیماریاں جنم لے رہی ہیں،بوتلوں میں غیر معیاری پانی فروخت ہورہاہے،ایک نلکا لگا کر بوتل بھر کر پانی کیسے فروخت ہورہاہے؟شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کس کی ذمہ داری ہے؟ حکومت سندھ پر واضح کردیناچاہتے ہیں کہ توہین عدالت کاآپشن موجود ہے۔عدالت یہاں سے اٹھ کر نہیں جانے والی، اے جی سندھ اور ان کی حکومت کو تو یہ کام کرناچاہیے تھا۔

عدالت نے کہا کہ اے جی سندھ بتائیں5 دسمبر سے آج تک کیا کام کیا، بتایا جائے اسپتال، میونسپل، صنعتی فضلے سے متعلق کیا اقدامات کیے گئے؟عدالت کو حلف نامے پر ٹائم فریم چاہیے۔ چیف سیکرٹری صاحب یہ مسئلہ الیکشن سے قبل ہی حل ہوجانا چاہیے، سندھ حکومت پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ عدالت کے پاس توہین عدالت کا اختیار بھی ہے، رات 12 بجے تک بھی اس کیس کی سماعت کرنا پڑی تو کریں گے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ سیکرٹری صحت عدالت میں موجودہیں، جس پر فضل اللہ پیچوہو نے جواب میں کہا کہ جی میں کورٹ میں موجودہوں۔سپریم کورٹ نے سیکرٹری ہیلتھ سے میڈیکل کالجزکی فہرست طلب کرلی اور کہا کہ بتایا جائے کون سے میڈیکل کالجزپی ایم ڈی سی سے رجسٹرڈہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ صاف کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے لیڈری کا کوئی شوق نہیں، بڑے اعتراضات کیے گئے کہ چیف جسٹس میو اسپتال کیوں چلا گیا، لاہور کے اسپتالوں کا دورہ انسانی جانوں کی تحفظ کے لیے کیا، میو اسپتال میں وینٹی لیٹر کی سہولت نہیں تھی۔بعد ازاں سماعت آئندہ ماہ تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…