کابل(آن لائن) امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے سے پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا، لیکن امریکا کی شراکت داری سے اسلام آباد کو بہت کچھ حاصل ہوگا۔ بر طا نو ی خبر رساں ادارے کے مطابق مائیک پینس گذشتہ رات افغانستان کے غیر اعلانیہ دورہ پر بگرام ایئربیس پہنچے، جہاں سے وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر کابل گئے اور صدارتی محل میں افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ
عبداللہ سے ملاقات کی۔مائیک پینس نے افغان رہنماؤں کو بتایا کہ ان کی یہاں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ‘امریکا یہاں کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے’۔اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ افغانستان کی امریکا کے ساتھ شراکت داری میں بہت سی قربانیاں بھی شامل ہیں۔امریکی نائب صدر مائیک پینس نے افغان صدر سے ملاقات کے حوالے سے میڈیا کو بتایا، ‘یقین ہیکہ ہم افغانستان میں فتح سے زیادہ قریب ہوگئے ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو درپیش خطرے کے خاتمے تک امریکی فورسز افغانستان میں رہیں گی۔اس موقع پر پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مائیک پینس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جیسا لب ولہجہ اپنایا اور کہا کہ ‘دہشت گردوں کو پناہ دینے کے دن ختم ہوگئے، پاکستان کو امریکا کی شراکت داری سے بہت کچھ حاصل ہوگا، لیکن دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے سے بہت کچھ کھونا پڑے گا’۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے وقتاً فوقتاً پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔رواں ماہ بھی نئی نیشنل سیکیورٹی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف ‘فیصلہ کن’
کارروائی کا مطالبہ کیا، بلکہ مالی امداد کا طعنہ بھی دے دیا۔ امریکی نیشنل سیکیورٹی حکمت عملی کے نکات میں کہا گیا کہ ‘کسی بھی ملک کے ساتھ شراکت داری اْس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ایک پارٹنر دہشت گردوں اور جنگجوؤں کی مدد کرتا رہے، ایک پارٹنر دہشت گردوں کی مدد کرتا رہے تو شراکت داری کامیاب نہیں ہوسکتی، امریکا کو عالمی دہشت گردوں اور پاکستان میں سرگرم جنگجوؤں سے آج بھی خطرات کا سامنا ہے’۔
نئی حکمت عملی کے مطابق ‘دہشت گردی کے خلاف امریکی اہداف میں مدد کے جواب میں امریکا، پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔’اس سے قبل رواں برس اگست میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء4 کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا تھا اور اسلام آباد پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا
الزام دہراتے ہوئے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کردیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا، ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اْن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے‘۔صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم ان پر اقتصادی پابندیاں لگائیں گے جو دہشت گردوں کو بڑھاوا دیتے ہیں’۔