نیو یارک(نیوز ڈیسک)ثقافت اور تعلیم سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسکو کے اعداد و شمار کے مطابق 54 لاکھ پاکستانی بچے سکول نہیں جاتے جو جنوبی ایشیا کے ممالک میں سب سے بڑی تعداد ہے۔پاکستان میں تعلیم کے بارے میں بدھ کو منظرِ عام پر آنے والی یونیسکو کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک پاکستان میں لڑکیوں اور لڑکوں کے پرائمری سکولوں میں بھرتیوں کا نتاسب بہتر ہونے کا امکان ہے۔یونیسکو کی یہ رپورٹ ’سب کے لیے تعلیم‘ کے موضوع پر گذشتہ 15 سالوں سے شائع ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت، ایران اور نیپال نے اس سلسلے میں خاص پیش رفت دکھائی ہے تاہم بچوں کی بڑی تعداد سکول چھوڑ دیتی ہے اور تعلیم کا معیار بہت خراب ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان سنہ 2015 تک کے زیادہ تر تعلیمی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔جنوبی ایشیا میں بچوں کے سکول چھوڑنے کی شرح جہاں بہت کم ہوئی ہے وہیں پاکستان میں یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔
جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں 54 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے اور جو جاتے ہیں ان کی بہت کم تعداد دسویں جماعت تک پہنچ پاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2014 میں بلوچستان کے پانچویں جماعت کے 33 فیصد بچے اردو اور مقامی زبانوں میں کہانی پڑھ سکتے تھے جبکہ صوبہ پنجاب میں یہی تعداد 63 فیصد تھی
یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق غریب بچیاں سب سے زیادہ ناخواندگی کی شکار رہتی ہیں تاہم اس کے باوجود سکول میں داخل ہونے والے لڑکے اور لڑکیوں کا تناسب بہت بہتر ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نصابی کتابوں میں بھی جنسی تعصب واضح ہے جس کی کئی وجوہات ہیں:
مزید پڑھئے:مسٹر رائٹ ملتے ہی شادی کر لوں گی، پریانکا
’نصاب کی اصلاح اور کتابیں شائع کرنے والے ادارے اس تعصب کو ختم کرنے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں جبکہ اصلاحات کو سیاسی ترجیح نہیں دی جاتی اور نہ ہی انھیں عوامی تعاون حاصل ہے۔‘رپورٹ نے سرکاری اعداد و شمار کی مدد سے معیارِ تعلیم اور مختلف علاقوں کے درمیان تفریق پر بھی سوال اٹھایا ہے۔رپورٹ کے مطابق سنہ 2014 میں بلوچستان کے پانچویں جماعت کے 33 فیصد بچے اردو اور مقامی زبانوں میں کہانی پڑھ سکتے تھے جبکہ صوبہ پنجاب میں یہی تعداد 63 فیصد تھی۔یونیسکو نے سنہ 2000 میں دنیا میں تعلیم کے حوالے سے سنہ 2015 تک پانچ اہداف کی نشاندہی کی تھی جن میں بچوں کا سکول میں داخلہ، بالغ افراد کی ناخواندگی کی شرح کو نصف کرنا اور ثانوی تعلیمی سطح تک لڑکے اور لڑکیوں کا برابر کا تناسب شامل ہیں۔یونیسکو کا کہنا ہے کہ پاکستان ان تمام اہداف میں بہت پیچھے ہے تاہم پاکستان میں پرائمری سکول سے قبل 80 فیصد داخلوں تک کی شرح اچھی ہے اور پاکستان پرائمری سکول میں لڑکے اور لڑکیوں کے برابر داخلے کے ہدف تک تقریباً پہنچ چکا ہے۔یونیسکو کے مطابق پاکستان میں معیارِ تعلیم کی بہتری، جنسی تعصب کا خاتمہ، تعلیمی اداروں تک رسائی اور سکولوں میں اچھے ماحول کے لیے زیادہ رقم مختص کرنے کے علاوہ پختہ سیاسی عزم سے ہی ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔