پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں ممنوعہ زہریلے کیمیائی مادے

datetime 6  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایک نئے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں سے ایسے کیمیائی مادے ملے ہیں جن پر سنہ 1970 کی دہائی میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔سائنسدان گہرے سمندری ماحول میں ‘پی سی بی’ اور ‘پی بی ڈی ای’ جیسے آلودہ مادوں کی انتہائی زیادہ مقدار میں موجودگی پر کافی حیران ہیں۔20ویں صدی میں بڑی مقدار میں استعمال ہونے والے

یہ کیمیائی مادے بعد ازاں زہریلے ہونے کی وجہ سے ماحول کے لیے نقصان دہ قرار دیے گئے تھے۔یہ تازہ تحقیقی نتائج نیچر ایکولوجی اینڈ ایولوشن نامی جریدے میں شائع کیے گئے ہیں۔ڈاکٹر ایلن جیمیسن کی قیادت میں تحقیق کرنے والی یونیورسٹی آف نیو کاسل کی ٹیم نے بتایا کہ یہ ذرات بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں پائے جانے والے ایمفیپوڈز (چھوٹے خول دار جاندار) کی بافتوں میں پائے گئے۔پی سی بیز اور پی بی ڈی ایز عام طور پر برقی حاجزوں اور فلیم ریٹارڈینٹس میں استعمال کیے جاتے تھے۔امریکہ نے پی سی بی کی پیداوار پر 1979 میں پابندی عائد کر دی تھی اور اسی حوالے سے سنہ 2001 میں اقوامِ متحدہ میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ سنہ 1930 کی دہائی سے سنہ 1970 کی دہائی میں پابندی تک دنیا بھر میں اندازاً ان کیمیائی مادوں کی پیداوار تیرہ لاکھ ٹن تک ہوئی۔ صنعتوں سے ماحول میں شامل ہونے کے بعد یہ کیمیائی آلودگی زمین میں شامل ہوئی اور وہاں سے ہوتے ہوئے یہ سمندروں تک پہنچی جہاں یہ اب بھی باقی ہے۔ محققین نے لکھا ہے کہ بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں آلودگی کے تناسب کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیوں کہ ماضی میں آلودگی کو ناپنے کے لیے مختلف طریقے اپنائے گئے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ماریانا ٹرینچ جو کہ دنیا میں سمندر کا سب سے گہرا حصہ سمجھا جاتا ہے وہاں پی سی بی کا تناسب چین کے لیاؤہے دریا سے ملنے والے کیکڑے میں پائے جانے والی آلودگی سے بھی 50 گنا زیادہ ہے۔

یہ دریا چین کے آلودہ ترین دریاٰؤں میں سے ایک ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ یہ کیمیائی مادے زہریلے پلاسٹک اور مرے ہوئے جانوروں کے سمندر کی تہہ میں جانے سے وہاں تک پہنچے اور پھر وہاں انہیں ایمفیپوڈز اور گہرے سمندر کے دوسرے جانداروں نے نگل لیا۔ محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ گہرا سمندر ان آلودہ ذرات کا ذخیرہ بن سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…