کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے علاقے سی ویو پر نوجوان ظافر کے قتل کے تمام اہم کردار پولیس کی تحویل میں ہیں، مقدمہ بھی درج کرلیا گیا، لیکن واقعے کی گتھی مزید الجھ گئی ہے۔فائرنگ کرنے والے ملزم خاور برنی کا موقف ہے کہ اس نے حادثہ دیکھا تو مرسڈیز گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، ملزم کے مطابق اس نے فائرنگ گاڑی روکنے کے لیے کی تھی، تاہم غلطی سے گولیاں اندر بیٹھے لڑکوں کو لگ گئیں۔دوسری جانب مرسڈیز کی
ٹکر سے گرنے والے موٹرسائیکل سوار ڈاکٹر عبدالرحیم نے بھی قتل سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو وہ مقتولین کو جانتے ہیں اور نہ ہی فائرنگ کرنیوالے خاور کو جانتے ہیں۔واضح رہے کہ گذشتہ روز کراچی کے ساحلی مقام سی ویو روڈ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوگیا تھا۔ابتدائی طور پر معلوم ہوا تھا کہ ریس کے دوران 2 کار سواروں میں جھگڑا ہوا اور ریسنگ کے دوران ایک گاڑی نے دوسری کو ٹکر مار دی، حادثے کے بعد ایک گاڑی میں سوار افراد نے دوسری گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک شخص موقع پر جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 26 سالہ ظافر اور زخمی کی زید کے نام سے ہوئی تھی۔بعدازاں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق نوجوان ظافر سرمئی رنگ کی مرسیڈیز میں اپنے دوستوں کے ساتھ سی ویو پر گھوم رہا تھا کہ ان کی گاڑی موٹرسائیکل سے ٹکرا گئی، تاہم ظافر نے گاڑی روکنے کے بجائے ڈر کر فرار ہونے کی کوشش کی۔اسی دوران پیچھے سے آنے والی سلور رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی نے مرسیڈیز کا پیچھا کیا اور بنا کسی بات کے گاڑی پر پے در پے 8 سے 10 گولیاں چلادیں، جس کے نتیجے میں ظافر جاں بحق اور اس کا دوست زید زخمی ہوگیا۔بعدازاں پولیس نے فائرنگ کرنے والے نوجوان خاور برنی سمیت 4 ملزمان کو خالد بن ولید روڈ کے قریب واقع گھر سے گرفتار کرلیا تھا
جبکہ پک اپ کو بھی تحویل میں لے لیا گیا گیا۔دوسری جانب پولیس نے گزشتہ رات ایک کالی ڈبل کیبن گاڑی اپنی تحویل میں لے لی جسے حماد نامی شخص چلا رہا تھا جو واقعے کے وقت اپنے دوست ڈاکٹر رحیم کے ساتھ تھا، تاہم خاور برنی کے ساتھ موجود دانش اور ڈاکٹر رحیم کا ساتھی حماد ابھی تک قانون کی گرفت سے باہر ہے۔ذرائع کے مطابق دانش نارتھ ناظم آباد کا رہائشی ہے اور حماد اور دانش دونوں کا موبائل بند ہے، دونوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔نوجوان ظافر کی ہلاکت کے الزام میں گرفتار ملزم خاور برنی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ
اْس کی دوستی اسپورٹس بائیک سے گرنے والے ڈاکٹر رحیم سے تھی اور نہ ہی مرسیڈیز میں سوار چاروں نوجوانوں سے کوئی دشمنی ہے۔خاور کے مطابق اس نے یہ انتہائی قدم اچانک غصے میں آکر اْٹھایا کیونکہ اس نے مرسڈیز کو روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پر گاڑی پر فائرنگ کردی، جس پر گولیاں غلطی سے گاڑی میں بیٹھے افراد کو جا لگیں۔مقدمے کے تفتیشی افسر نے کہاہے کہ مقتول ظافر کو 2 گولیاں لگیں، جو اس کی موت کا سبب بنیں۔تفتیشی افسر کا مزید کہا کہ جس گاڑی میں ظافر سوار تھا، اس پر دائیں جانب سے فائرنگ کی گئی، ظافر کو سینے اور ہاتھ پر گولیاں لگیں، جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔