اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ،جیمز میٹس دورے کے دوران سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ جیونیوز کے مطابق امریکی وزیر دفاع کا پاکستان آمد پر سرد استقبال کیا گیا۔ جیمز میٹس کے استقبال کے لیے ان کے پاکستانی ہم منصب سمیت کوئی وزیر بھی موجود نہیں تھا اور نور خان ایئربیس پر وزارت دفاع و خارجہ کے حکام نے ان کا استقبال کیا۔
پینٹاگون کے مطابق جیمز میٹس دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر اعلیٰ حکام سےملاقاتیں کریں گے۔ پاکستانی قیادت سے ملاقات کے دوران امریکی وزیر دفاع علاقائی سلامتی، امن، افغان تنازعے اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔دریں اثنا امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جیمز میٹس پاکستانی رہنماؤں سے افغان مفاہمتی عمل میں پاکستانی کردار پر بات کریں گے اور ان سے دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کریں گے۔ یاد رہے کہ وزیردفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جیمز میٹس کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔دریں اثنا پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس سے ’’دوٹوک پالیسی ‘‘ کے مطابق مذاکرات کرے گی جب کہ اس پالیسی کا محور’’ تعاون کی صورت میں ہی تعاون ‘‘ ہوگا۔پاکستان نے امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے اپنی حکمت عملی طے کرلی ہے. اس حکمت عملی کے تحت اب امریکا پاکستان کے ساتھ جس انداز کے تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا پاکستان کا جواب بھی اس ہی پالیسی کے انداز میں ہوگا۔پاکستان کی امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی حکمت عملی کے دوآپشنز ہیں ان آپشنز کے مطابق اگرامریکا پاکستان کے ساتھ مستقبل میں
برابری کی سطح پر تعلقات و تعاون کی پالیسی اختیار کرے گا تو پاکستان بھی اس انداز سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ متوازن تعاون اور تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا۔حکمت عملی کے تحت اگر امریکا نے پاکستان سے ڈو مور پالیسی کے تحت تعلقات قائم کرنے کی اپنی حکمت عملی کا تسلسل برقرار رکھا تو پاکستان کا جواب ’’نو ڈومور اور نو تعاون ‘‘ ہی ہوگا۔ پاک امریکا مستقبل کے تعلقات کا انحصار اب ٹرمپ حکومت کی پالیسی پر منحصر ہے۔