اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایگر یکلچر انسٹی ٹیوٹ پشاور پر کیے جانے والے حملے کے دوران دہشت گرد حملے کی ویڈیو بناتے رہے اور لائیو سٹریم کے ذریعے افغانستان میں تعینات اپنے کمانڈرز کو دکھاتے رہے۔ اس حملے میں گیارہ افراد شہید ہوئے، اس دہشت گردانہ حملے کے خلاف پولیس اور فوج نے مشترکہ آپریشن کیا، اس حملے میں دہشت گردی بھی مارے گئے اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مطابق ایک دہشت گرد مبینہ طور پر زخمیوں میں شامل ہے تاہم اس کی ابھی تک نشاندہی نہیں ہو سکی، آپریشن کے بعد مارے جانے والے دہشت گردوں کی تصاویر بھی سامنے آ گئی ہیں، ان دہشت گردوں کی
تصاویر میں سے ایک دہشت گرد کے کندھے پر ایک الیکٹرانک ڈیوائس نصب تھی۔ ابتدائی طور پر اس ڈیوائس سے متعلق واضح نہیں ہو سکا لیکن سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایف ڈاٹ جیفری نامی صارف نے اپنے ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک موبائل فون ڈیوائس ہے اوردہشت گرد نہ صرف موبائل فون لے کر اس کی ریکارڈنگ کر رہے تھے بلکہ اس سارے حملے کی لائیو سٹریمنگ بھی کرتے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حملے کے فوری بعد تحریک طالبان نے حملے کی تصاویر بھی جاری کی تھیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد اس حملے کی ساتھ ساتھ ریکارڈنگ بھی کرتے رہے ہیں۔