ممبئی ( آن لائن )پاکستان میں ممبئی حملوں کے آٹھ ملزمان کے وکیل صفائی رضوان عباسی کا کہنا ہے کہ ’یہ مقدمہ اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔ انڈیا کے 24 گواہوں کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پاکستان بلایا جارہا ہے جس پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی‘۔ممبئی حملوں کو نو سال پورے ہونے کے موقع پر برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ اب تک اس مقدمے میں 72 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے
جاچکے ہیں۔ اس کی ان کیمرہ سماعت ہر ہفتے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں جاری ہے اور توقع ہے کہ مقدمے کا فیصلہ جلد ہو جائے گا۔ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت 2009 میں شروع ہوئی تھی۔ لیکن دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کی فضا اور کشیدہ تعلقات کے باعث یہ کئی برس التوا کا شکار رہا۔ اس سوال کے جواب میں کہ اس مقدمے کی کارروائی بظاہر سست روی کا شکار کیوں ہے؟ وکیل صفائی رضوان عباسی کا کہا تھا کہ ابتدا میں انڈین حکام کے عدم تعاون کی وجہ سے بہت وقت ضائع ہوا۔مارچ 2012 اور پھر اکتوبر 2013 میں پاکستان کے وفود نے انڈیا کا دورہ کیا تا کہ وہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرسکیں۔ پہلا دورہ تو بالکل ناکام رہا اور دوسرے دورے میں وکلائے صفائی کو گواہوں سے جرح کی اجازت نہیں دی گئی۔ رضوان عباسی کا کہنا ہے ’یہ ثبوت الزامات پر مبنی ہیں اور ان دستاویزات پر جن کی قانون اور عدالت کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں۔ باقاعدہ ٹھوس ثبوت جن کو کہ عدالت ریکارڈ کا حصہ بنائے وہ اس میں شامل نہیں‘رضوان عباسی نے کہا کہ ’انڈیا کے حکام کو دفتر خارجہ کی جانب سے کئی خط لکھے جاچکے ہیں۔ پاکستان کی حکومت نے فوکل پرسن بھی مقرر کررکھا ہے۔ لیکن ابھی تک انڈیا نے کوئی جواب نہیں دیا‘۔کیا مقدمہ اپنے انجام کو پہنچے گا؟رضوان عباسی کا کہنا ہے ’عدالت کے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں۔ اگر کئی مواقع دینے کے بعد بھی گواہ پیش نہیں ہوتے تو بھی عدالت فیصلہ کرسکتی ہے‘۔استغاثہ کے وکیل اکرم قریشی کا کہنا تھا کہ ’اس سے مقدمے میں کمی تو رہے گی۔ لیکن اس کی ذمہ داری انڈیا پر ہوگی‘۔