اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے دورِ حکومت کے آخری سال کے دوران اپنے ارکانِ اسمبلی کو زیادہ سے زیادہ ترقیاتی فنڈز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور وزاتِ خزانہ کے پاس فنڈز کی کمی کے باوجود مسلم لیگی ارکانِ اسمبلی کو یہ فنڈز دینے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ کے پاس فنڈز کی کمی کے باوجود حکومت نے فیصلہ کیا ۔ کہ ترقیاتی فنڈز کے مسلم لیگی ارکانِ اسمبلی کو فوری طور پر فنڈز کی فراہمی شروع کر دی جائے۔
پہلے مرحلے میں حکومت اپنے ارکانِ اسمبلی کو دوسو ملین روپے کی ترقیاتی سکیموں کے لئے فنڈز فراہم کرے گی، جس میں سو ملین روپے وفاقی حکومت اور سو ملین روپے پنجاب کی حکومت کی طرف سے فراہم کئے جائیں گے۔ اور یہ بھی طے ہو ا ہے، کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز میں بالکل کوئی حصہ نہیں دیا جائے گا۔ حکومت نے یہ بھی طے کیا ہے، کہ اس آخری سال میں اپنے ارکانِ اسمبلی کو زیادہ سے زیادہ ترقیاتی فنڈز دیے جائیں تاکہ وہ اپنے اگلے الیکشن کے لیے اخرابات کا مناسب بندو بست کر سکیں ۔ ایک مسلم لیگی رکن کے مطابق، حکومت نے بھی پہلے ہی مسلم لیگی ارکانِ اسمبلی سے ہر حلقے کے لئے پانچ سو ملین روپے کی ترقیاتی سکیمیں بنوا لی ہیں۔ اور ابھی ان کو دوسو ملین روپے کے ترقیاتی فنڈز دیے جارہے ہیں۔ اور جلد ہی ان کو بڑھا کر پانچ سو ملین روپے کر دیا جائے گا۔ایک رپورٹ کے مطابق جن حلقوں سے مسلم لیگی امیدوار الیکشن ہار چکی ہیں۔، ان میں اپوزیشن ارکانِ اسمبلی کو ترقیاتی فنڈزنہیں دیے جائیں گے، بلکہ ان حلقوں میں مسلم لیگ کے ہارنے والے امیدوار کو ترقیاتی فنڈز دیے جائیں گے۔ یا پھر اس حلقے سے مسلم لیگی راہنما کو ان ترقیاتی فنڈز کو اپنی مرضی سے خرچ کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔ اپوزیشن ارکانِ اسمبلی کی اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم یا خرچ کرنے میں کوئی رائے نہیں ہو گی۔
تاکہ علاقے کی تمام ترقیاتی سکیموں کو مکمل کرنے میں صرف اور صرف مسلم لیگی ارکانِ اسمبلی یا ان کے علاقے کے لیڈروں کا ہی عمل دخل رہے۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ انہوں نے اپنے اپنے حلقوں کے لئے ترقیاتی سکیمیں جمع تو کرا دی ہیں ۔ لیکن ان کے لئے حکومت فنڈز فراہم نہیں کر رہی اور صرف مسلم لیگی ارکانِ اسمبلی کی طرف سے جمع کرائی جانے والی سکیموں کے لیے فنڈز کا بندوبست کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ رکنِ اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ
انہوں نے اپنے حلقے کے لئے ماں اور بچے کے ہسپتا ل ، اور لڑکیوں کے کالج کو مکمل کرنے کے لئے حکومت سے فنڈز مانگے ہیں ۔ لیکن چونکہ وہ اپوزیشن میں ہیں ۔ اس لئے ا’ن کے حلقے کے اہم منصوبوں کے لئے بھی حکومت گذشتہ آٹھ سال سے ٖفنڈز فراہم نہیں کر رہی۔ یہی سلوک حکومت دوسرے اپوزیشن کے ارکان سے کر رہی ہے۔ جس کا نقصان ان علاقوں کے رہنے والے لوگوں کو ہورہا ہے، جو ترقیاتی کاموں کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں ۔ انحلقوں میں لوگ صحت، تعلیم ، سٹرکیں اور پینے کے صاف پانی کو ترس رہے ہیں۔ اور حکومت صر ف اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی کے حلقوں کے ترقیاتی فنڈز فراہم کر رہی ہے۔