اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) درگاہ حضرت باہو سلطان کے گدی نشین اور مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ نذیر سلطان نے سرکاری خرچ پر اپنی بیگم کا علاج کرایا ہے جس پر قومی خزانہ سے 30 ہزار ڈالر اخراجات آئے ہیں یعنی حکومت پاکستان نے غریب ملک کے عوام سے اکٹے کئے گئے ٹیکس میں سے 32 لاکھ 10 ہزار روپے ادا کر دیئے ہیں ۔ وفاقی وزیر ہیلتھ اینڈ ریگولیشن سائرہ افضل تارڑ نے یہ خفیہ معلومات سینٹ میں پیش کر دی ہیں۔
اپنی تفصیلات بتاتے ہوئے سائرہ افضل تارڑ نے صاحبزادہ نذیر سلطان کی بیگم کی بیماری کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی وجوہات بتائی ہیں کہ کن حالات کے پیش نظر مریضہ کا علاج بیرون ممالک میں کرانا ضروری ہے ۔ صاحبزادہ نذیر سلطان حضرت سلطان باہوؒ کی غظیم درگاہ کے گدی نشین خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور کئی مربع زمین کے مالک بھی ہیں جبکہ ان کے بچے بھی ملک کے بڑے اعلی عہدوں پر فائز ہیں ۔سرکاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ صاحبزادہ نذیر سلطان کی بیگم کا بیرون ممالک میں علاج کی سفارش خصوصی میڈیکل بورڈ نے دی تھی اور بورڈ کی توثیق سے یہ علاج دیگر ممالک میں کیا جاتا ہے تاہم مک کا نام نہیں بتایا کہ کس ملک کے کس ہسپتال میں علاج کیا گیا ہے قانون کے مطابق بیرون ممالک میں علاج تب ممکن ہوتا ہے جب پاکستان میں اس مرض کے علاج کی سہولت موجود نہ ہو لیکن پاکستان میں تمام موذی مرض کے علاج کی سہولت موجود ہے پھر قومی خزانہ کو ان امراء کی بیویوں کے علاج پر کیوں خرچ کیا گیا ہے اس کی وجوہات نہیں بتائی گئیں صاحبزادہ نذیر سلطان کا شمار ملک کے امراء طبقہ سے ہوتا ہے باہو سلطان کی درگاہ پر بھی روزانہ لاکھوں روپے کی خیرات اکٹھی ہوتی ہے جو صاحبزادہ خاندان کی دسترس میں ہوتی ہیں ۔ صاحبزادہ نذیر سلطان نے حال ہی میں پی سی بی کے سابق چیئرمین ذکاء اللہ سے رشتہ داری بھی کی ہے ذکاء اللہ آصف زرداری کے قریبی دوست ہیں اور شوگر ملوں کے مالک بھی ہیں نذیر سلطان کی بیگم کے علاوہ ایم این اے رشید گوڈیل کے علاج پر 31.8 ملین خرچ ہوئے ہیں جبکہ وفاقی وزیر مشاہد اللہ کے علاج پر 27.5 ملین خرچ ہوئے ہیں احسان غنی کے علاج پر 15 ہزار ڈالر خرچ کئے گئے ہیں ۔