منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

ملکی سرحدوں سے باہر فوجی اڈے کی تعمیر،ایران کا جارحانہ اقدام،دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے دارالحکومت دمشق سے 14 کلومیٹر جنوب میں واقع علاقے الیسوہ میں زیر تعمیر ایرانی فوجی اڈے کی سیٹلائٹ تصاویر پہلی مرتبہ منظر عام پر آئی ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران شام کے اندر اپنی عسکری وجود کے قدم جما رہا ہے مگر ہم تہران کو ایسا کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دیں گے۔ انہوں نے یہ بات اکتوبر میں مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کرنے والے روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو سے ملاقات میں کہی تھی۔

میڈیارپورٹس کے مطابق مذکورہ سیٹلائٹ تصاویر برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔ مصنوعی سیارے نے رواں برس اس فوجی اڈے کی تین تصاویر لیں۔ جنوری میں لی گئی پہلی تصویر میں کم بلندی والی وسیع و عریض عمارتوں کا ایک سلسلہ نظر آ رہا ہے گویا کہ وہ عسکری گاڑیوں اور فوجیوں کی رہائش کے لیے مخصوص ہوں۔ دوسری تصویر رواں برس مئی میں لی گئی جس میں جائے مقام پر نئی عمارتیں اور تنصیبات بھی نظر آ رہی ہیں تاہم ان کا مقصد جاننا مشکل نظر آ رہا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں ایک مغربی ذمے دار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران شام کے میں طویل المیعاد موجودگی کا شدید خواہش مند ہے۔ ایران نہ صرف اپنے رسوخ کی کمان بنانے میں مصروف ہے بلکہ وہ لبنان میں حزب اللہ کے لیے امداد کی لوجسٹک لائن بھی استوار کر رہا ہے۔رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ تصاویر میں غیر روایتی ہتھیاروں کی موجودگی کا کوئی اشارہ نہیں ملتا ہے جس کا مطلب ہوا کہ جائے مقام پر فوجیوں کی رہائش گاہیں اور گاڑیوں کے گیراج ہیں۔ سینئر ایرانی عکسری اہل کاروں نے چند ہفتوں قبل ان تنصیبات کا دورہ کیا تھا۔ تصاویر سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ تنصیبات عکسری نوعیت کی ہیں جہاں گیراج موجود ہیں۔ ان میں سے ہر ایک گیراج 6 سے 8 گاڑیوں کی گنجائش رکھتا ہے۔ یہاں پر نئی عمارتوں کو آخری چھ ماہ میں تعمیر کیا گیا۔

تصاویر سے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ ان میں کوئی بھی عمارت آباد ہے یا وہ استعمال میں آ رہی ہے۔تیسری اور آخری تصویر تقریبا دو ماہ قبل لی گئی۔ اس میں دو بڑے کمپاؤنڈز ظاہر ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اڈے میں حال ہی میں تعمیر ہونے والی بعض عمارتیں بھی نظر آ رہی ہیں۔ ان کے رقبے کے بارے میں رپورٹ مین کچھ نہیں بتایا گیا تاہم یہ ضخیم نوعیت کی ہیں اور ایسا لگتا ہے گویا کہ صحراء4 میں ایک نخلستان ہے جو ابھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔تمام تصاویر میں کوئی رن وے بھی نظر نہیں آ رہا ہے اور نہ کوئی ایسا راستہ جو اس اڈے کو علاقے میں کسی دوسرے مقام کے ساتھ جوڑے۔ بہرکیف ابھی تک اڈے میں تعمیری سلسلہ جاری ہے اور اس حوالے سے حتمی طور پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…