لاہور( این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ نے فاسٹ بولر عثمان شنواری کے کیریئر کو بچانے کے لئے نیورو سرجن سے مشورے کا فیصلہ کیا ہے،علاج کے بارے میں فیصلہ مشورے کے بعد کیا جائے گا۔عثمان شنواری کا بولنگ ایکشن ایسا ہے کہ جب وہ گیند کرانے کے لئے زور لگاتے ہیں تو اس سے ان کی کمر پر زور پڑتا ہے۔
عثمان شنواری کی انجری کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ 6 ماہ بعد کرکٹ فیلڈ میں واپس آجائیں گے لیکن انہیں بہت احتیاط کرنا ہوگی ورنہ انجری کیرئیر پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عثمان شنواری کے کیرئیر کو شدید ترین خطرات لاحق ہیں اس لئے ان کے کیس کو بڑے محتاط انداز میں دیکھا جارہا ہے۔ عثمان شنواری سے قبل فاسٹ بولر محمد زاہد بھی اسی طرح کی انجری کا شکار ہوئے تھے۔ گگو منڈی کے فاسٹ بولر نے اپنی اسپیڈ سے برائن لارا کے ہوش اڑا دیئے تھے لیکن کمر میں اسٹریس فریکچر کی وجہ سے ان کا کیریئر ختم ہوگیا۔مزید بتایا گیا ہے کہ فوری طور پر عثمان شنواری کو بیرون ملک علاج کے لئے بھیجنے کی تجویز زیر غور نہیں ہے تاہم نیورور سرجن نے اگر مشورہ دیا تو انہیں علاج کے لئے بیرون ملک بھیجا جاسکتا ہے۔چیف سلیکٹر انضمام الحق نے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ عثمان خان شنواری کی ایم آر آئی رپورٹ زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔ ان کی کمر میں دو اسٹریس فریکچر ہیں۔ یہ وہی پرانی انجری ہے جو انہیں تین سال پہلے ہوئی تھی۔چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ عثمان کو فٹ کرکے ان کی فٹنس کے سنجیدہ قسم کے خدشات کا خاتمہ کرنا ہے۔
اسی لیے بورڈ کے میڈیکل پینل نے عثمان کے کیریئر کے لیے خطرناک انجری کے مکمل طور پر ٹھیک ہونے تک انہیں واپس نہ لانے کی تنبیہ کی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کا میڈیکل پینل ان کی رپورٹس پرمزید ڈاکٹروں سے رائے لے رہا ہے۔انضمام الحق نے کہا کہ کھلاڑیوں اور خاص طور پر فاسٹ بولروں کی انجریز پر قابو پانے کے لئے مکی آرتھر سے میری بات ہوئی ہے۔ہم طے کررہے ہیں کہ کس کھلاڑی کو کس فارمیٹ میں کھیلنا ہے۔اس وقت حسن علی اور محمد عامر تینوں فارمیٹس کھیل سکتے ہیں۔ فاسٹ بالروں پر پریشر کم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ایک اور اسپیشلسٹ کا کہنا ہے کہ عثمان خان شنواری کو کرکٹ میں واپس آنے کے لئے آٹھ ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ عثمان شنوانی پاکستان سپر لیگ کے فروری 2018 میں کھیلے جانے والے تیسرے ایڈیشن کا بھی حصہ نہیں بن سکیں گے۔مئی میں انگلینڈ اور آئر لینڈ کے دورے میں بھی ان کی شرکت غیر یقینی ہے۔پی سی بی کے مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ 23 سالہ لیفٹ آرم فاسٹ بولر نے سری لنکا کے خلاف سیریز میں بولنگ کے دوران اس قدر زور لگایا کہ ان کے کمر کی پرانی تکلیف دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کے شعبے کے انچارج ڈاکٹر سہیل سلیم نے بورڈ حکام کو بتایا ہے کہ عثمان شنواری کے اسکین کی رپورٹ سے پتہ چللا ہے کہ ان کی اصل انجری خطرناک ہے اس وقت یہ کہنا مشکل ہے کہ انہیں فٹ ہونے میں کتنا وقت درکار ہوگا۔