اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) روس ،چین،تر کی،ایران اور افغانستان کے سپیکر اسلام آباد میں’’ خطے میں دہشت گردی‘‘ اور ’’باہمی رابطوں‘‘ پر ہونے والی کانفرنس میں شر کت کریں گے، سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ عوامی رابطوں کے ذریعے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے پاکستان اور روس کے درمیان پارلیمانی اور اقتصادی تعاون کی ضرورت ہے ، وہ پیر کو روس کی اسٹیٹ ڈوما کمیٹی برائے انٹرنیشنل افیئرز کے
چیئر مین لیونڈ سلسکی کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کررہے تھے جنہوں نے پیر کے روز سپیکر ہا?س میں ان سے ملاقات کی۔اس موقع پاکستان میں روس کے سفیر الیکسی وائے ڈیڈوو بھی موجود تھے۔ ملاقات میں سپیکر نے روس کے ساتھ خاص کر پارلیمانی تعلقات کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اس امر کی ضرورت پر زور دیا کہ دونو ں ممالک کے فوائد کے لیے روس کے سر ما یہ کار پاکستان میں سر مایہ کاری کریں۔انہوں نے کہا کہ روس پاک۔چین اقتصادی راہداری سے تجارتی فائدہ اٹھا سکتا ہے جو کہ چینی بارڈر سے گوادر تک پھیلاہوا ہے اور یہ روس کو مشر ق وسطی ممالک سے منسلک ہونے کا متبادل راستہ فراہم کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے خطے میں استحکام اور ترقی کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔۔انہوں نے کہا ہم روس کے ساتھ تجارت،دفاع،توانائی، انفراسٹریکچر، ثقافت اور دوسر ے شعبوں میں کثیرالجہتی تعلقات چاہتے ہیں۔سپیکر نے کہا کہ روس اور پاکستان نہ صرف ایک ہی براعظم کا حصہ ہیں بلکہ دونوں کے درمیان جمہوریت اور انسانی آزادی کی ایک جیسی قدر مشتر ک ہیں لہذا دونوں ممالک کو اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دہشت گردی اور نتہاپسندی جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی قانون سازی اور سیاسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی پوری دنیا کے امن اور خوشحالی کے لیے خطرہ ہے جس کا کسی بھی مذہب ،ثقافت اور معاشرے سے تعلقات نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے چیئر مین کو بتایا کہ چین ، روس ، ترکی، ایران اور افغانستان کی سپیکرز نے اگلے ماہ اسلام باد میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے اپنی تمام تر توانائی خرچ کر رہا ہے اور اس امر کو بھی یقینی بنارہا ہے کہ باہمی رابطوں کو کیسے مضبوط اور موثر بنایا جا سکے۔
سر دار ایاز صادق نے کہا کہ دہشت گردی اور ا نتہاپسندی کا تعلق براہ راست تنازعات سے ہے۔انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے خاتمے ،غیر حل شدہ تنازعات دوسر ے ملکو ں پر غیر ملکی قبضوں اور خود مختاری کے لیے فوری توجہ دے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان مقاصد کے حصول کے لیے خطے کے استحکام اور اقتصادی تعاون کی ضرورت کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔ روس کی اسٹیٹ ڈوما کمیٹی برائے انٹرنیشنل افیررز کے چیئر مین لیونڈ سلسکی نے پاکستان اور روس کی پارلیمانوں کے
مابین باقاعدہ تعلقات کو مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔انہوں نے سپیکر کے دسمبر میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے موضوع پر کانفرنس منعقد کرنے کے خیال سے اتفاق کیا جس میں چین ،روس ،تر کی ،ایران اور افغانستان کے سپیکر شر کت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے صد ر نے بھی اس کانفرنس کی حمایت کی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح کی کانفرنس ہر سال منعقد ہونی چاہیں۔ لیونڈ سلسکینے سپیکر قومی اسمبلی سے پاکستان اور روس کے تاجر برادری کے درمیان زراعت ،کاشت کاری ،ٹیکسٹائل ،
چمڑے کی مصنوعات کھیلوں کے سامان کے سامان کی تجارت کو مزید بڑھانے کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی نے روس کی اسٹیٹ ڈوما کمیٹی برائے انٹرنیشنل افیررز کے چیر مین لیونڈ سلسکی کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس میں چیر مین قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امورمخدوم خسرو بختیار کے علاوہ چین ،روس ،تر کی، ایران اور افغانستان کے سفیروں اور نمائندوں نے بھی شر کت کی۔تمام ملکوں کے سفراء4 اور نمائندوں نے کانفرنس منعقد کرانے پر سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی تعریف کی اور انہیں یقین دلایا کہ وہ علاقائی سلامتی کے حصول کے لیے نہ صرف ہر قسم کا تعاون کریں گے بلکہ کانفرنس میں شرکت کو یقینی بنائیں گے۔ روس کی اسٹیٹ ڈوما کمیٹی برائے انٹرنیشنل فیئرز کے چیئر مین لیونڈ سلسکی نے قومی اسمبلی کی کاروائی بھی دیکھی۔