اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان سفیر عمر زاخیل وال نے کہاہے کہ یکم اکتوبر سے افغانستان کے پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورے کے بعد پیشرفت ہورہی ہے تاہم اس وقت تک کوئی بہت بڑ ی تبدیلی سامنے نہیں آئی ایک ملاقات میں سالوں کی بد اعتمادی ختم نہیں ہوسکتی لیکن ہمیں امید ہے کہ آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں کئی اہم اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ سوچ پیدا ہوناکہ ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں یہ بھی ایک بڑی تبدیلی ہے ۔
پاکستانی فوجی رہنماؤں کیساتھ ان کی ملاقاتوں سے متعلق سوال پر افغان سفیر نے کہاکہ دونوں کے درمیان کھلے انداز میں گفتگو ہوتی ہے اور ایک دوسرے کیساتھ خدشات کا تبادلہ ہوتا ہے ۔پاکستان کو بھی افغانستان سے متعلق بہت سے شکوک ہیں اور ہمیں بھی بہت گلے ہیں لیکن یہ اچھی بات ہے کہ دونوں ممالک ان معاملات پر بات چیت کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان چاہتا ہے کہ پاکستان طالبان پر اپنا اثرررسوخ ٗ امن مذاکرات اور مثبت چیزوں کیلئے استعمال کرے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان بد اعتمادی اور شکوک کی فضا موجود ہے لیکن دونوں ممالک کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے کہ بد اعتمادی کو ختم کیاجائے ۔افغان سفیر نے کہاکہ افغانستان میں چند مہینوں میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کے بعد پاکستان پر ماضی کی طرح الزامات نہیں لگائے گئے جو کہ ایک مثبت پیشرفت ہے ۔اگر پاکستان افغانستان میں جنگ کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے تو اعتماد کی فضا مزید بہتر ہوسکتی ہے ۔عمرزاخیل وال نے کہاکہ جنرل قمر باجوہ کے افغانستان کے دورے کے بعد مختلف سطح پر ملاقاتیں اوررابطے ہوئے ہیں اور یہ جاری رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ تقریباً دو ہفتے پہلے جب انہوں نے جنرل باجوہ سے ملاقات کی تھی تو اس دور ان صدر اشرف غنی اور جنرل باجوہ کی تقریباً بیس ٗ پچیس منٹ تک ٹیلیفون پر بات ہوئی تھی ۔