کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان حکومت نے معروف میسیجنگ ایپلی کیشنز واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کی سروس عارضی طور پر معطل کردی۔خیال رہے کہ افغانستان میں واٹس ایپ اور ٹیلی گرام میسیجنگ سروس دیگر ایپلی کیشنز کے مقابلے بہت زیادہ مقبول ہیں۔واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کو افغانستان میں جہاں عام لوگ اور حکومتی عہدیدار استعمال کرتے ہیں، وہیں ان سے شدت پسند گروپ بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔اطلاعات ہیں کہ طالبان اور
داعش کی جانب سے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کو استعمال کیے جانے کے بعد ہی افغان حکومت نے ان ایپلی کیشنز کی سروس معطل کی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے افغانستان کی وزارت ٹیلی کمیونی کیشن کے ترجمان نجیب نغیلائی کے حوالے سے بتایا کہ انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کو یکم نومبر سے 20 نومبر تک واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کی سروس معطل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والا واحد حکومتی ادارہ سلام نیٹ ورک ایک نئی میسیجنگ سروس کے تجربے پر کام کر رہا ہے، جس وجہ سے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام پرعارضی پابندی عائد کی گئی۔دوسری جانب قائم مقام وزیر ٹیلی کمیونی کیشن و اطلاعات شہزاد اریوبی نے ایپلی کیشنز پر پابندی کا حکم دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت اظہار رائے کی ا?زادی پر مکمل یقین رکھتی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت سوشل میڈیا پر پابندی عائد کر رہی ہے۔انہوں نے مثال دی کہ ملک میں فیس بک اور ٹوئٹر کی سروس بحال ہے، اس لیے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ حکومت اظہار رائے کی آزادی کی حامی نہیں۔ادھر واٹس ایپ اور ٹیلی گرام پر عارضی پابندی عائد کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا صارفین، صحافی اور سماجی کارکنوں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔صحافیوں، سماجی کارکنان اور سوشل میڈیا صارفین نے حکومتی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا۔