اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں ہر شخص سے ایک لٹر پٹرول پر 24 روپے 77 پیسے ٹیکس اور ایک لٹر ڈیزل پر 29 روپے 91 پیسے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک قومی روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ماہ میں پٹرول اور ڈیزل کے صارفین 47 ارب 16 کروڑ روپے سے زیادہ ٹیکس ادا کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق ماہ نومبر میں پٹرول پر صارفین مجموعی طور پر 18 ارب 91 کروڑ 15 لاکھ روپے
جبکہ ڈیزل پر 28 ارب 25 کروڑ 28 لاکھ روپے ٹیکس کی مد میں حکومت کو دیں گے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم نومبر سے اضافہ کی وجہ سے عوام پر مزید بوجھ بڑھ گیا ہے مگر اس سے حکومت کی ٹیکس آمدنی بھی بڑھ گئی ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کیلئے طے کردہ فارمولے کے تحت پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت صرف 45 روپے 91 پیسے ہے جس پر حکومت دس روپے فی لٹر پٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے جبکہ سیلز ٹیکس کے نام پر بھی 11 روپے 4 پیسے فی لٹر لیے جا رہے ہیں اس کے علاوہ ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن کی مد میں پٹرول پر فی لٹر 3 روپے 14 پیسے وصول کیے جا رہے ہیں جبکہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں بھی پٹرول پر 59 پیسے فی لٹر عوام کی جیب سے نکالے جا رہے ہیں۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ٹیکسز کے علاوہ پٹرول کے ایک لٹر پر ڈسٹری بیوٹر مارجن کی مد میں 2 روپے 55 پیسے اور ڈیلرز کمیشن کی مد میں 3 روپے 35 پیسے عوام دے رہے ہیں۔ اس طرح ریفائنری سے 45 روپے 91 پیسے کی لاگت سے نکلنے والا پٹرول کسی موٹر سائیکل اور گاڑی کی ٹینکی میں جانے تک 76 روپے لٹر تک جا پہنچتا ہے، رپورٹ کے مطابق ڈیزل کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 49 روپے 97 پیسے ہے جس پر 8 روپے فی لٹر پٹرولیم لیوی لگائی جاتی ہے اور جنرل سیلز ٹیکس ڈیزل کے ایک لٹر پر 20 روپے 2 پیسے وصول کیا جاتا ہے جبکہ آئی ایف ای ایم ایک روپے 42 پیسے اور ود ہولڈنگ ٹیکس 47 پیسے فی لٹر ہے، ڈیزل پر ڈسٹری بیوٹر مارجن 2 روپے 51 پیسے اور ڈیلرز کمیشن 2 روپے 67 پیسے فی لٹر ہے۔اس تمام فارمولے میں 49 روپے 97 پیسے فی لٹر ایکس ریفائنری قیمت والا ڈیزل پمپ پر 85 روپے لٹر تک فروخت کیا جاتا ہے۔