کوٹ ادو (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ عوام کا نہیں کرپٹ مافیا کا تحفظ کررہی ہے ،کرپشن کے الزام میں عدالت جانیوالوں کو 40 گاڑیوں کا پروٹوکول دیا جارہا ہے، پاکستان میں جمہوریت ہوتی تو نواز شریف 300 ارب روپے کرپشن کا جواب دیتے، دنیا کی کس جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے کہ عوام کا پیسہ چوری کرنیوالے کو عوام کے پیسے سے پروٹوکول ملے، قوم شعور آنے پر اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتی ہے،
ہم نے اپنے ووٹ کا درست استعمال شروع کردیا تو ملک کو خوشحال بنا سکتے ہیں، ملک میں غذائی قلت سے بچے مررہے ہیں،ہسپتالوں میں جگہ نہ ہونے سے بچے سڑکوں پر پیدا ہورہے ہیں ،خواجہ آصف کو درباری بننے کے بجائے نوازشریف سے جواب طلب کرنا چاہئے تھا ،شہباز شریف سے بڑا ڈرامے باز کوئی نہیں دیکھا انہیں بالی ووڈ میں بھیجا جائے وہاں اچھی ایکٹنگ کرلیں گے ،خیبرپختونخوا پولیس کو بہتر کیا ، موقع ملا تو پنجاب پولیس سمیت تمام ادارے ٹھیک کر کے دکھائینگے۔کوٹ ادو میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ملک میں ایک چھوٹی سی کرپٹ مافیا قابض ہے جو امیر اور عوام غریب ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ کرپٹ مافیا عوام کے حقوق کے نام پر ووٹ لیتی ہے اور اپنے بچوں کو بیرون ملک جائیدادیں بنا کر دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کسی قوم میں شعور آجاتا ہے وہ اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتی ہے اور جب قوم سوچ سمجھ کرووٹ دینے کا فیصلہ کرے تو ملک میں حقیقی جمہوریت آجاتی ہے ، انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت میں ملک کا سربراہ عوام کو جوابدہ ہوتا ہے اگر پاکستان میں جمہوریت ہوتی تو نواز شریف 300 ارب روپے کی کرپشن کا جواب دیتے۔لیکن نواز شریف نے ہم سے جھوٹ بولا اور ہمیں جواب نہیں دیا ،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کے پیسے چوری کرنیوالوں کی مدد کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے نواز شریف سے جواب طلب نہ کرنے پر ہمیں سپریم کورٹ جانا پڑا ، انہوں نے کہاکہ سپیکر نے نواز شریف کیخلاف ریفرنس نہیں بھیجا کیونکہ وہ ان کے گھر کے ملازم ہیں،انہوں نے کہاکہ کرپشن کیسز کیخلاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں گئے تو سارے محکموں نے ہاتھ کھڑے کردیئے۔، انہوں نے کہا کہ حکومت میں جتنے لوگ اوپر بیٹھے ہیں وہ سب شریف خاندان کے درباری ہیں، پارلیمنٹ نے قانون پاس کیا کہ مجرم ایک پارٹی کا سربراہ ہوسکتا ہے، ایسا دنیا میں کسی پارلیمنٹ نے نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی کس جمہوریت میں ہوتا ہے کہ عوام کا پیسہ چوری کرنے والے کو عوام کے پیسے سے پروٹوکول ملے، نواز شریف اور ان کے بچوں نے سارا پیسا پاکستان سے بنایا لیکن جب کھانسی بھی ہو جائے تو علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں، انہوں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کہتے ہیں طبیعت ٹھیک نہیں ہے، انہیں سر درد ہو تو وہ بھی علاج کیلئے باہر چلے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں بڑی دیر سے کہ رہا تھا کہ اسحاق ڈار بڑا منی لانڈر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے 30 سال میں ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں بنایا جس میں ان کا علاج ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی جائیدادیں باہر ہیں اور یہ عیدیں بھی باہر ہی مناتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہاں روٹی ، کپڑا ، مکان اور دین کے نام پر لوگوں سے ووٹ لئے جاتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اب اپنے ووٹ کا درست استعمال شروع کردیا تو ہم اس ملک کو خوشحال بنا سکتے ہیں لیکن یہی کرپٹ مافیا پھر سے آئے جو پچھلے 30 سال سے عوام کو دھوکا دے کر ووٹ مانگ رہے ہیں تو ملک میں کبھی حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غذائی قلت کے باعث بچے مررہے ہیں45 فیصد بچے پوری خوراک نہ ملنے پرذہنی اور جسمانی طور پر صحتمند نہیں ہوتے،
انہوں نے کہا کہ یہاں ہسپتال میں ایک بیڈ پر 4 مریض ہیں،ہسپتالوں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے بچے سڑکوں پر پیدا ہورہے ہیں ، گندہ پانی پینے سے جتنے بچے یہاں مرتے ہیں کسی ملک میں نہیں مرتے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ میاں صاحب فکر نہ کریں قوم پاناما کا کیس جلدی بھول جائینگے لیکن میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ انہیں درباری بننے کے بجائے نوازشریف سے جواب طلب کرنا چاہئے تھا مگر ان کے ایسا نہ کرنے پر مجھے سڑکوں پر نکلنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں قانون کی بالادستی ہوتی ہے بادشاہت میں نہیں،
مگر یہاں کرپشن کے الزام میں عدالت جانے والوں کو 40 گاڑیوں کا پروٹوکول دیا جارہا ہے، ان لوگوں نے ثابت کردیا یہ پارلیمنٹ عوام کی نہیں کرپٹ مافیا کی حفاظت کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے بڑا ڈرامے باز کوئی نہیں دیکھا، انہیں بالی ووڈ میں بھیجا جائے وہاں وہ اچھی ایکٹنگ کرلیں گے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا کی پولیس کو بہتر کیا مگر شہباز شریف نے پنجاب پولیس کی صرف وردی تبدیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں موقع ملا تو پنجاب پولیس سمیت تمام ادارے ٹھیک کرکے دکھائیں گے اور ایسے ہسپتال بنائیں گے کہ کسی کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔