کہتے ہیں کسی بڑے ملک کے بادشاہ نے رعایا کی خبر گیری کے لیے مملکت کے طول و عرض کا دورہ کیا۔ اس لمبے سفر سے واپسی پر بادشاہ کے پیر کچے پکے راستوں اور سنگلاخ چٹانوں پر چل چل کر متورم اور زخمی ہو گئے تھے۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ مملکت کے جن راستوں سے میں گزرا ہوں ان پر چمڑہ چڑھا دیا جائے۔ ایک وزیر نے ڈرتے ڈرتے کہا، بادشاہ سلامت، بجائے اس کے کہ ہم ایسا کام کرنا
شروع کریں جو ممکن نہیں ہے کیوں نہ ہم ایک چمڑے کا ٹکڑا آپ کے قدموں کے نیچے لگانے کا انتظام کریں جس سے آپ کو چلتے ہوئے راحت ملا کرے اور کہتے ہیں یہاں سے جوتے پہننے کا رواج پڑا، اس دنیا میں ہنسی خوشی رہنے بسنے کے لیے سارے جہان کو اپنے انداز میں تبدیل کرنے کی کوشش کرنا فضول ہو گا، کیوں ناں جس قدر ممکن ہو ہم اپنے آپ کو ہی تبدیل کرکے ہنسی خوشی رہنے کا راز پالیں۔