اسلام آباد(آئی این پی)چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے پاکستان سے متعلق بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا بیان کسی صورت قبول نہیں،ریکس ٹیلرسن پاکستان آنے سے قبل ایسے بیان دے رہے ہیں جیسے کوئی وائسرائے آرہا ہو،ریکس ٹیلرسن کی ٹون بھی مناسب نہیں،
دفتر خارجہ حکام امریکی وزیر خارجہ کو پاکستانی خارجہ پالیسی سے متعلق پارلیمنٹ کی سفارشات پڑھائیں،سفارشات کے ذریعے ان کے علم میں آجائے گا کہ پارلیمنٹ کا کیا ردعمل ہے۔چیئر مین سینیٹ نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو امریکی وزیر کے بیان پر (آج)بدھ کو سینیٹ میں طلب کر کے وضاحت مانگ لی ۔منگل کو سینیٹ اجلاس کے دوران چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وفاقی وزیر زاید حامد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف تک میرا پیغام پہنچا دیں کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کابل میں پاکستان سے متعلق سخت بیان دیا،امریکی وزیر خارجہ پاکستان آنے سے قبل ایسے بیانات دے رہے ہیں کہ جیسے کوئی وائسرائے آنے سے قبل کہہ رہا ہو کہ آپ نے یہ یہ کرنا ہے اس کے بعدآگے کیا کرنا ہے دیکھیں گئے،امریکی وزیر خارجہ کی کابل میں پاکستان سے متعلق گفتگو پارلیمنٹ کو قبول نہیں،
ریکس ٹیلرسن کی ٹون بھی مناسب نہیں،دفتر خارجہ حکام امریکی وزیر خارجہ کو پاکستانی خارجہ پالیسی سے متعلق پارلیمنٹ کی سفارشات پڑھائیں،سفارشات کے ذریعے ان کے علم میں آجائے گا کہ پارلیمنٹ کا کیا ردعمل ہے۔چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ اگست2017میں خارجہ پالیسی سے متعلق سفارشات میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر کے بیان پر دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور خارجہ پالیسی مرتب کی جائے مگر حکومت نے مشترکہ اجلاس نہیں بلایا۔میڈیا رپورٹس میں آیا کہ امریکہ نے پاکستان تعلقات کی بہتری کیلئے شرائط رکھی ہیں مگر حکومت نے ان شرائط پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر (آج)بدھ کو سینیٹ میں طلب کر کے وضاحت مانگ لی ۔