اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف کی وطن واپسی کے ساتھ ہی 90اراکین قومی وصوبائی اسمبلی سمیت 4وزرا مستعفی ہو کر نواز شریف کو سرپرائز دے سکتے ہیں، بڑی تعداد میں اراکین اسمبلی کے مستعفی ہونے کی صورت میں ن لیگ کی ایوان سے اکثریت ختم ہونے کی صورت میں قومی اسمبلی تحلیل کئے جانے پر غور شروع۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف
کی آئندہ دو دنوں میں وطن واپس کا امکان ہے اور اسی دوران ن لیگ کے 90اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت 4وزرا مستعفی ہو کر انہیں سرپرائز دے سکتے ہیں جس سے ن لیگ اسمبلی میں اکثریت کھو دے گی جسے دیکھتے ہوئے شریف خاندان اور ان کے قریبی معاونین قومی اسمبلی ہی تحلیل کئے جانے پر غور کر رہے ہیںجس کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے یہ کام کروایا جائے گا جبکہ صدر ممنون حسین وزیراعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند ہونگے ۔ اس اقدام کا مقصد صوبوں میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومتوں کو بھی دباؤ میں لانا ہے سندھ اور خیبر پختونخواہ میں وزرائے اعلی تو پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سے ہیں مگر گورنرز وفاق کے نمائندے ہیں اور اس لئے اگر یہ صوبائی حکومتیں اسمبلیاں تحلیل نہیں کرتیں تو وہاں گورنر راج نافذ کئے جانے کے بھی امکانات ہیں دوسری طرف پنجاب اور بلوچستان میں چونکہ ن لیگ کی اپنی حکومتیں ہیں اس لئے وہ وہی اقدام کریں گی ۔ جو مرکز میں ن لیگ کی قیادت کرے گی ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر غور و خوض جاری ہے اور ن لیگ نے یہ انتہائی اقدام ناں کھیلاں گے نہ کھیلنے دینگے کی پالیسی کے تحت اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔جس کی حتمی منظوری پارٹی صدر نواز شریف سے حاصل کی جائے گی ، ذرائع نے بتایا کہ بزرگ سیاسی رہنما ؤ ں
چوہدری شجاعت حسین ، ذوالفقار کھوسہ ، میر ظفر اللہ جمالی اور پیر پگارا کے اچانک بہت زیادہ متحرک ہونے کے پیچھے بھی ن لیگ مقتدر حلقوں کو دیکھ رہی ہے اس لئے وہ خود ہی ایک ایسا اقدام اٹھانے جا رہی ہے جس کا فائدہ ان کے سیاسی مخالفین کو نہیں ہوگا ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جو اراکین پارلیمنٹ ق لیگ سے ن لیگ میں آئے تھے وہ اب دوبارہ ایک نئی مسلم لیگمیں جانے کے لئے پر تو ل رہے ہیں اور اس نئی مسلم لیگ ن کی تیاریاں بھی جاری ہیں اور اس حوالے سے آنے والے دنوں میں ایک اہم سر پرائز خود مسلم لیگ ن کی ایک اہم شخصیت دے سکتی ہے ۔