اگست میں امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک خوفناک طوفان آیا تھا‘ یہ طوفان ہاروی کہلاتا ہے اور اس نے ٹیکساس اور لوزیانا کے علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلا دی‘ ایک اندازے کے مطابق طوفان نے 70 سے 100بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا، امریکا کے پانچ سابق صدور نے اس نازک وقت میں قوم کی مدد کا فیصلہ کیا‘ ان صدور نے ’’ون امریکا اپیل‘‘ کے نام سے ایک کمپین شروع کی‘ یہ صدور متاثرین کیلئے زیادہ سے زیادہ رقم جمع کرنا چاہتے ہیں‘
21 اکتوبر کی رات کو پانچوں صدور نے ایک کنسرٹ میں شرکت کی‘ ان صدور میں سے صدر اوبامہ‘ صدر بل کلنٹن اور صدر جمی کارٹر ڈیموکریٹس ہیں جبکہ صدر بش سینئر اور بش جونیئر کا تعلق ری پبلکن پارٹی کے ساتھ ہے‘ یہ دونوں پارٹیاں163سال سے ایک دوسرے کی خوفناک مخالف ہیں‘ یہ بڑی آسانی سے اس قدرتی آفت کو ایک دوسرے کے کھاتے میں ڈال کر بلیم گیم کر سکتے تھے لیکن آپ جمہوریت کی خوبصورتی دیکھئے‘ قوم کیلئے دونوں مخالف جماعتوں کے صدور نہ صرف اکٹھے ہوئے بلکہ انہوں نے اب تک 33 ملین ڈالر بھی جمع کر لئے ہیں‘ اس کو جمہوریت کہتے ہیں‘ اس کو سیاست کہتے ہیں‘ ہم اور ہمارے لیڈر امریکا کو روز گالی دیتے ہیں‘ کاش ہمارے لیڈر امریکا کی لیڈر شپ سے یہ بھی سیکھ لیں‘ یہ روز سیاسی مخالفت کریں‘ یہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہیں‘ یہ جی بھر کر ایک دوسرے پر کیچڑ بھی اچھالیں لیکن جب قوم اور ملک کا مسئلہ آئے تو یہ امریکا کے صدور کی طرح ایک ساتھ کھڑے ہو جائیں‘ یہ پاکستانی بن جائیں‘ کاش ہمارے لیڈر دہشت گردی کے خلاف ہی اکٹھے ہو جائیں‘ کل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن پاکستان کا بازو مروڑنے کیلئے پاکستان آ رہے ہیں‘ کاش ہمارے لیڈر امریکا کی دھمکیوں کے خلاف ہی اکٹھے ہو جائیں اور اگر یہ ممکن نہیں تو یہ لوگ احتساب پر ہی ہم آواز ہو جائیں‘یہ کہیں تو خود کو پاکستانی اور پاکستانی لیڈر ثابت کریں۔
کیا واقعی عمران خان میاں نواز شریف کی وکٹ اڑا چکے ہیں اور اب آصف علی زرداری کی باری ہے‘ کل عمران خان کو سندھ میں سیکورٹی بھی نہیں دی گئی اور حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پر حاضری کی اجازت بھی نہیں دی گئی‘ کیا اب سیاسی مخالفوں کیلئے اولیاء کرام کے دروازے بھی بند ہو چکے ہیں ‘ سندھ میں بھی احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے‘ آج نیب نے شرجیل میمن کو پانچ سو چھہتر کروڑ روپے کی کرپشن میں گرفتار کر لیا‘یہ گرفتار ہو رہے ہیں‘ ان کے گریبان پھٹ رہے ہیں ۔۔لیکن شریف فیملی کا وی وی آئی پی احتساب ہو رہا ہے‘ کیوں اور ایک نئے این آر او کی آوازیں بھی آ رہی ہیں۔