پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے چین کی سرکاری کمپنی کی طر ف سے خیبرپختونخو اکے توانائی کے شعبہ میں پونے دو کھرب روپے کی سرمایہ کاری کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔سرمایہ کاری کے مجوزہ منصوبوں میں چترال میں 674میگا واٹ کی مجموعی پیداوار کے حامل تین بجلی گھروں کی تعمیر، چترال سے چکدرہ تک 500کے وی اے کی طاقت ور ٹرانسمیشن لائن بچھانے اور دونوں مقامات پر گرڈ سٹیشن کا قیام شامل ہیں ۔
وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں چین کی سرکاری کمپنی سچوان سی این این سی ساؤتھ ویسٹ نیو انرجی لمیٹڈ کے ایگزیکٹیوز کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے اس موقع پر صوبائی سیکرٹری توانائی انجینئر محمد نعیم خان، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سپیشل سیکرٹری اختر سعید ترک، پیڈو کے ڈائریکٹر فراز خان اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔کمپنی نے یہ تینوں بجلی گھر پی پی پی کی بجائے آئی پی پی (انڈپنڈنٹ پاور پلانٹ) موڈ میں مکمل کرنے کی خواہش کا اظہار کیاجس پر وزیر اعلیٰ نے کمپنی کو ان منصوبوں کی تفصیلی اسسمنٹ اور دیگر لوازمات کی دستاویزات اس مہینے کی 31تاریخ تک جمع کرانے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ لوازمات کی تکمیل کے ساتھ ہی اگلے ہفتے ایم او یو پر دستخط کرکے کمپنی کو بجلی گھروں کی تعمیر شروع کرنے کیلئے این او سی جاری کر دیا جائے گاان تین بجلی گھروں میں 350میگاواٹ تورین مورکاری بجلی گھر، 260میگاواٹ جیم شل تورین مور اور 64میگاواٹ موجی گرام شغور بجلی گھر شامل ہیں کمپنی ایگزیکٹیوز نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے منصوبوں کی تعمیر سے متعلق ابتدائی کام مکمل کر لیا ہے اور فزیبلٹی سٹڈی کے علاوہ چینی حکومت سے اجازت نامے اور صوبائی حکام سے اجلاسوں کے مراحل بھی طے کر لئے ہیں۔
پرویز خٹک نے واضح کیا کہ صوبے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے انتہائی ساز گار ماحول قائم ہوا ہے اور اندرون و بیرون ملک سے سینکڑوں کی تعداد میں سرمایہ کار خیبر پختونخوا کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں ترین صوبہ سمجھتے اور یہاں سرمایہ کاری کو ترجیح دینے لگے ہیں انہوں نے کہا کہ اسکی بنیادی وجہ صوبے میں مثالی امن و امان اور کرپشن سے پاک شفاف سرکاری مشینری کا قیام ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے یہاں دستیاب قدرتی وسائل سے استفادے اور مقامی صنعت و حرفت کے فروغ پر مبنی سرمایہ کاری کیلئے تمام تر سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سرمایہ کار اور سرمائے کی گارنٹی بھی مہیا کی ہے
اسی طرح انکی سیکیورٹی کا بھی خاطر خواہ انتظام کیا ہے توانائی کے شعبے میں سہ فریقی معاہدے کے تحت وفاق کی گارنٹی بھی یقینی بنا دی گئی ہے جبکہ بجلی کے ٹیرف کے تعین کیلئے آزاد وفاقی ادارہ نیپرا بھی بھرپور تعاون کیلئے تیار ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے توانائی کے منصوبوں کیلئے چین کی صف اول کی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرنے اور ان کے ساتھ براہ راست ریٹ طے کرنے کی پہلے ہی ہدایت کی ہے اسی طرح انہوں نے ضرورت کی بنیاد پر آلات امپورٹ کرنے کی منظوری بھی دی ہے تاہم یہ بھی واضح کیا ہے کہ وسائل کا صحیح استعمال یقینی ہونا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ توانائی کے مزید تمام منصوبوں کی فزیبلٹی بنائیں جس ضلع میں بھی جگہ دستیاب ہو وہیں منصوبہ تعمیر کریں۔ توانائی کے منصوبوں کیلئے دستیاب وسائل کا استعمال یقینی بنائیں،و سائل ضائع نہیں ہونے چاہیں۔