کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کے علاقے رئیس گوٹھ میں گزشتہ شب رینجرز اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی میں 8 دہشت گرد مارے گئے ۔اس حوالے سے رینجرز ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان سندھ رینجرز کرنل فیصل نے کہا کہ انصارا لشریعہ کے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑ دیا گیاہے۔روپوش دہشت گردوں کی تلاش کے لیے انتھک کوششیں جاری ہیں امید ہے کہ مفرور دہشت گرد بھی گرفت میں ہوں گے،
دورانِ تفتیش کسی تعلیمی ادارے سے دہشت گردسرگرمی کے شواہدنہیں ملے۔اتوارکوسندھ رینجرز کے ترجمان کرنل فیصل اور انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کے حکام نے گزشتہ رات انصار الشریعہ کے دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والے مقابلے پر صحافیوں کو تفصیلی بریفنگ دی۔کرنل فیصل نے بتایا کہ انصارالشریعہ کی کراچی میں دہشت گردی کی صلاحیت تقریباً ختم ہوچکی ہے۔ روپوش دہشت گردوں کی تلاش کے لیے انتھک کوششیں جاری ہیں امید ہے مفرور دہشت گرد بھی گرفت میں ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ انصار الشریعہ کے خلاف ایک بڑی کامیابی 2 ستمبر کو ملی تھی جبکہ دوسری کامیابی گزشتہ رات ملی ہے جب رئیس گوٹھ میں انصار الشریعہ کے دہشت گردوں کی موجود گی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی آپریشن میں 8دہشت گرد ہلاک ہوئے۔انہوں نے کہاکہ انصارالشریعہ گروہ دہشت گردی سے کراچی کا امن تباہ کرناچاہتاتھا ابتدائی معلومات کے مطابق ان کے ٹھکانوں پر چھاپے ماررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے میں ملوث دہشت گرد عبدالکریم سروش کے گھر سے اہم شواہد ملے۔ وہاں سے موبائل، ویڈیو ریکارڈنگ اور ممنوعہ مٹیرئیل برآمد ہوا۔ انصارالشریعہ 12سے15تعلیم یافتہ دہشت گرد افراد پرمشتمل گروہ تھا جن میں 8 سے 10 ٹارگٹ کلرز شامل تھے۔
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی العمروف شہریار الوارثی اور ارسلان بیگ شامل ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی گروہ کا سرغنہ اور ماسٹر مائنڈ ہے۔ دونوں دہشت گردوں نے افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت لے رکھی تھی۔ گروہ کے لیے حسان نامی ایک ملزم ریکی کا کام انجام دیا کرتا تھا۔مقابلے میں ہلاک ہونے والا ملزم ارسلان بیگ دہشت گردی کے لیے فنڈ بھی اکھٹے کیا کرتا تھا جبکہ اسی مقابلے میں ہلاک ہونے والا ایک اور ملزم نہار الحق بھی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث اورفنڈز اکٹھے کرتا تھا۔
سعدجمال،حسان ہارون،کامران،طلحہ انصار،ابو بکر بھی گروہ میں شامل تھے جو کہ مقابلے میں ہلاک ہوئے۔کرنل فیصل کے مطابق گروہ میں شامل دانش رشید، جنید رشید ، سروش اور مزمل تا حال مفرور ہیں جن میں سے دانش رشید ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا اہم رکن ہے۔انصار الشریعہ کی جانب سے کی گئی وارداتوں پر بھی بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انصارالشریعہ نے گلستان جوہرمیں پولیس اہلکارکوقتل کرکے کارروائیوں کاآغاز کیا۔ اس گروہ نے القاعدہ سے الحاق کا اعلان بھی کیا تھا۔
کرنل فیصل نے بتایا کہ انصار الشریعہ نے القاعدہ سے نظریاتی طور پر منسلک ہونے کا اعلان بھی کیا تھا، اس تنظیم نے پہلی بار 21 مئی 2017 کو پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا پھر 23 جون کو 4 پولیس اہلکاروں کو افطار کے دوران شہید کیا، 28 اگست 2017 کو 2 ایف بی آر گارڈز کو شہید کیا گیا، انصار الشریعہ کی آخری کارروائی 2 ستمبر 2017 کو سامنے آئی۔ ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ رات ہلاک ہونے والے 8 دہشتگردوں کی شناخت ہو چکی ہے، انصار الشریعہ کا سرغنہ ڈاکٹر عبد اللہ ہاشمی ہلاک ہو چکا ہے،
ہلاک دہشتگرد ارسلان بیگ افغانستان سے القاعدہ سے تربیت یافتہ تھا، تنظیم کے 4 اہم ارکان ابھی مفرور ہیں۔ مفرور دہشتگردوں کے جرائم کی فہرست بہت لمبی ہے، ان کی جانب سے کسی تعلیمی ادارے میں دہشتگردی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔انہوں نے بتایاکہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے ملنے والے ہتھیارماضی کی کارروائیوں سے مماثلت رکھتے ہیں ۔ ملزمان موٹرسائیکل پرریکارڈنگ ڈیوائس لگا کر ریکی کرتے تھے۔ انہوں نے اتوار بازار الہ دین پارک اور پولیس کی چوکیوں پر حملے کی بھی ریکی کررکھی تھی۔پولیس ہیڈکوارٹر اور کچھ اوراہم مقامات بھی دہشت گردوں کی ٹارگٹ لسٹ میں شامل تھے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دورانِ تفتیش کسی تعلیمی ادارے سے دہشت گردسرگرمی کے شواہدنہیں ملے۔انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ دہشت گرد اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جہاد کی غلط تشریح بیان کرتے ہیں۔