ہفتہ‬‮ ، 26 جولائی‬‮ 2025 

برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ نے پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کرنیوالوں کو خوشخبری سنادی

datetime 18  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کا ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (ڈی ایف آئی ڈی) پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو کارانداز پاکستان کے ذریعے ترقی کے لیے معاونت فراہم کررہاہے۔ اس ضمن میں حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والی ڈی ایف آئی ڈی کی ڈائریکٹر جنرل فار اکنامک ڈویلپمنٹ Rachel Turner کی موجودگی میں کارانداز پاکستان اور بینک الفلاح لمیٹڈ کے درمیان باضابطہ معاہدہ طے پاگیا ہے۔

معاہدے پر کارانداز پاکستان کے سی ای او علی سرفراز اور بینک الفلاح کے ہیڈ آف ریٹیل خرم حسین نے دستخط کیے۔ اس معاہدے کے تحت کارانداز پاکستان سپلائی چین فنانسنگ ایڈوائزری سروسز کے لیے بینک الفلاح کو 63ملین روپے کی فکسڈ گرانٹ فراہم کرے گا۔ یہ معاونت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو خصوصی طور پر تربیت یافتہ ٹیم کے ذریعے جدید مالیاتی پراڈکٹس کے ذریعے قرضوں کی فراہمی کے لیے بینک الفلاح کی گنجائش بڑھانے میں مدد فراہم کرے گی۔ اس موقع پر کارانداز پاکستان اور تین بزنس انکوبیٹرز بشمول لاہور یونیورسٹی آف منجمنٹ سائنسز، بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ منجمنٹ اور انویسٹ ٹو اینوویٹ پرائیوٹ لمیٹڈ کے درمیان ملک گیر پروگرام کے ذریعے خواتین میں انٹرپرنیورشپ کے فروغ کے لیے 25ملین روپے کی مالی معاونت کی فراہمی کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔ اس پروگرام میں شامل خواتین کے زیر ملکیت یا زیرنگرانی چلنے والے کاروباری اداروں کو تربیت اور مشاورت کی فراہمی کے ساتھ مسابقت کے ذریعے منتخب کردہ 6 کاروباری اداروں کو توسیع کے لیے 15ملین فی ادارہ فنڈنگ بھی مہیا کی جائیگی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈی ایف آئی ڈی کی ڈائریکٹر جنرل فار اکنامک ڈیولپمنٹ Rachel Turnerنے ترقی پذیرملکوں کی ترقی میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں معیشت کے لیے گروتھ انجن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ’’خاص طور پر خواتین کے زیر ملکیت کاروبار کسی بھی معیشت کی پائیدار بنیادوں پر ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان کے اس اہم شعبے میں سرمایہ کاری برطانیہ کے لیے فخر کی بات ہے ہمیں پوری امید ہے کہ یہ سرمایہ کاری پاکستان کی معیشت کے لیے طویل مدتی فوائد کا ذریعہ بنے گی۔‘‘اس موقع پر کارانداز پاکستان کے سی ای او علی سرفراز نے کہا کہ’’کارانداز پاکستان چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

اس شراکت داری کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے بالخصوص ایس ایم ایز کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور اپنے آپریشنز کو مستحکم بنیادوں پر توسیع دیتے ہوئے کاروباری ترقی کے لیے سرمائے تک رسائی ممکن بنانے میں نمایاں مدد ملے گی۔‘‘بینک الفلاح کے ہیڈ آف ریٹیل خرم حسین نے ڈی ایف آئی ڈی کی معاونت کو سراہتے ہوئے کہا کہ’’ یہ شراکت داری نہ صرف بینک بلکہ پورے ایس ایم ای سیکٹر کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ بینک الفلاح ’’پاکستان کے بہترین بینک‘‘ اور ’’بہترین کسٹمر فرنچائز‘‘ کا اعزاز حاصل کرچکا ہے اور یہ شراکت داری ہمارے صارفین سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہے جو اس شعبے کی مجموعی ترقی کا باعث بنے گی۔‘‘کارانداز پاکستان تجارتی مقاصد کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کے ذریعے چھوٹے کاروباری اداروں کی سرمائے تک رسائی کو بہتر بنانے اور انفرادی سطح پر مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے مصروف عمل ہے۔

کارانداز پاکستان کو بڑے بین الاقوامی ترقیاتی اور مالیاتی اداروں کی مالی اور اداراتی معاونت حاصل ہے جن میں برطانیہ کا ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (DFID)اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن شامل ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…