اوسلو (این این آئی)ناروے کی حکومت نے اپنے ملک کے شہریوں کو دْہری شہریت دینے کا فیصلہ کیاہے۔ناروے میں کم و بیش40 ہزار افراد پاکستانی پس منظر رکھتے ہیں اور سہولت سے ان کو بھی فائدہ ہوگا۔دائیں بازور کی جماعت ایف آر پی سے تعلق رکھنے والی ناروے کی وزیر برائے امیگریشن مس سلوی لیس تھاگ کا کہنا ہے کہ اس سال موسم خزاں کے دوران ہی یہ قانون منظور کروالیا جائے گا۔اسکینڈے نیویا میں ناروے وہ واحد ملک ہے جس نے ابھی تک دْہری شہریت پر پابندی لگا رکھی ہے۔
اگرچہ اس بارے میں پچھلے سال بھی غور کیاجارہا تھا تاہم اس تجویز پر حتمی فیصلے کو ملتوی کردیاگیا تھا۔حکومتی اتحاد میں شامل ایف آر پی دوسری بڑی پارٹی ہے، جو غیرملکیوں کے بارے میں اپنی سخت گیر پالیسیوں کے حوالے سے مشہور ہے ٗاس جماعت نے اس تجویز کی حمایت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی جیسے سنگین جرائم کی صورت میں دہری شہریت والوں کو ان کے دوسرے ملک آسانی سے بدر کہاجاسکتاہے۔پارٹی کے مطابق کسی بھی شہری کو اس کے ملک سے تو محروم نہیں جاسکتا تاہم اگر اس کے پاس دوسرے ملک کی شہریت ہوگی تو اس سے نارویجین شہریت واپس لے کر اسے دوسرے ملک بھیجا جاسکتاہے۔نارویجین پاکستانی قانون دان احسن رشید کے مطابق اس قانون پر عمل درآمد کی صورت میں بہت سے نارویجین پاکستانیوں کی اپنے آپ کو قانونی طور پر پاکستانی کہلوانے کی خواہش پوری ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ بہت سے پاکستانی ایسے ہیں، جن کے پاس صرف نارویجین شہریت ہے اور وہ جب پاکستان جاتے ہیں تو انہیں غیرملکی تصور کیاجاتاہے۔ تاہم اب ان کی پاکستانی شناخت بحال ہوجائے گی۔احسن رشید ایڈوکیٹ نے بتایاکہ دْہری شہریت کی صورت میں نارویجین پاکستانی پاکستان میں پراپرٹی خرید سکتے ہیں اور وہاں رہ سکتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں انتخابات لڑنے کا حق نہیں مل سکے گا
کیونکہ اس حوالے سے عدالتوں میں بہت سے فیصلے آچکے ہیں۔ناروے میں مقیم ممتاز سماجی شخصیت علی اصغر شاہد کا کہناہے کہ اس مجوزہ قانون سے ان پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا جن کے پاکستان میں مفاد ہیں اور متواتر پاکستان جاتے ہیں یا زیادہ تر وہاں رہتے ہیں ٗخاص طورپر ان نارویجین پاکستانی کو فائدہ ہوگا جو ستر کی دہائی میں ناروے آئے تھے اور سنگل نیشنیلٹی ہونے کی وجہ سے وہ ناروے کے ہی ہوکر رہ گئے ہیں۔ اب اگر دْہری شہریت مل جاتی ہے تو ان کی خواہش ہوگی کہ وہ اپنی پاکستانی شناخت بحال کریں اور زیادہ تر پاکستان میں ہی رہیں۔