حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں تبریز شہر میں ایک عابد زاہد شخص رہتا تھا۔ جب لوگ نیند کے مزلے لوٹ رہے ہوتے یہ عابد شب بیداری کرتا اور عبادت الٰہی میں مشغول رہتاتھا۔ ایک رات وہ اپنی عبادت میں مشغول تھا کہ ای چور اس کے پڑوں میں گھس گیا۔ اس عابد نے آہٹ کی آواز سنی توشور مچا دیا جسے سن کر پڑوسی جاگ گئے اور اب وہاں چور کارکنا محال ہوگیا اور وہ بڑی مشکل سے جان بچا کر وہاں
سے بھاگا۔چور کے جانے کے بعد عابد کے دل میں خیال پیداہوا کہ میں نے اپنے پڑوس کے ساتھ تو نیکی کی لیکن اس چور کے رزق کو اس سے دور کردیا۔ یہ سوچ کر وہ عابد اپنی جگہ سے اٹھا اورچور کی منزل کااندازہ کرتے ہوے اس کے پیچھے بھاگا اورکچھ ہی دیر کی مسافت کے بعد اس چور کو جالیا۔ چور اسے دیکھ کرڈر گیا اور بھاگنے کی کوشش کی۔ اس عابد نے چور سے کہا کہ بھائی! تومجھ سے کیوڈرتا ہے؟ میں تو ایک عرصہ سے تجھ جیسے بہادر اور شہ زور کی تلاش میں تھا ۔ تو میراساتھی بن جاہم دونوں مل کر چوری کیا کریں گے اور جلدہی دونوں امیر ہوجائیں گے۔ چونے اس عابد کی بات سنی تو رک گیا۔ عابد نے کہا کہ اس وقت ایک ٹھکانہ ایسا ہے جس کے متعلق مجھے علم ہے کہ اگر م وہاں گئے تو ہمیں ضرور کچھ نہ کچھ ملے گا۔ چورنے عابد کی بات سنی تو فوراََ رضامند ہوگیا اور عابداسے گھماپھرا کراپنے گھرلے گیااور چور سے کہا کہ تم باہر رکو میں دیوار پھلانگ کر اندر جاتا ہوں اورجومال ہاتھ لگا وہ میں باہر پھینکتا جاؤں گا۔ یہ کہہ کر وہ عابد اپنے گھر گھس گیااور اس عابد کے گھرمیں مال وزرنام کی کوئی سے موجود نہ تھی اس نے اپنے کپڑے اتار کراس چور کی جانب پھینکے اور پھر چور چور کی آواز لگادی۔ چورنے جب شورسنا تو وہ بھاگ گیا اور اس عابد نے شکرادا کیا کہ اس نے کسی نہ کسی طرح اس چور کی مدد کردی۔