جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جا سکتا ہے، صدر ممنون کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟

datetime 8  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ چیف جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی روح کے منافی کسی بھی قانون اور ترمیم کو دیکھ سکتی ہے ،شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم ہیں انہیں کسی کی بیساکھی اور مدد سے نہیں چلنا چاہیے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے اور گورننس نہیں لائی جاتی تو صدر مملکت انہیں دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں ،موجودہ چیف

الیکشن کمشنر بشمول تمام ممبران ایماندار ہیں ، عمران خان جو معاملات اٹھاتے ہیں ان کا حل بھی تو بتائیں لیکن وہ خود اسمبلی میں تو آتے نہیں۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی ترامیم کو اور نظر سے بھی دیکھا جائے جس میں سیاسی جماعتوں نے حکومت سے ہاتھ ملایا ہے اور اس کے پیچھے یہ چیز بھی کارفرما ہو سکتی ہے کہ ہمارے لیڈر بھی نا اہل ہو جائیں گے اور اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے نیب عدالت میں پیش ہو کر کسی پر احسان نہیں کیا بلکہ وہ اپنے بچائو کیلئے نیب عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔اگر وہ پیش نہ ہوتے تو نہ صرف قید کی سزا ہوتی بلکہ جائیداد بھی قرق ہوتی لیکن میں ان کے اس اقدام کو سراہتا ہوں ۔ محترمہ بینظیر بھٹو اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہمراہ عدالتوں میں آتی تھیں اور آصف علی زرداری عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ پرویز مشرف بزدل آدمی ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ بیرون ملک نہ بھاگتا ۔ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ہم صدارتی نظام کے نعرے کے ساتھ انتخابات میں جائیں گے اور اس پر دلائل سے بات کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہماری جماعت اس کی حامی ہے کہ کسی بھی حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے اور ہم موجودہ حکومت کے لئے بھی اس طرح کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کرپشن کرنے والوںکا بلا تفریق کڑا احتساب ہونا چاہیے اور عوام کو بھی

چاہیے کہ وہ شعبدہ بازوں اور سبز باغ دکھانے والوں کے پیچھے نہ جائیں۔ انہوںنے کہا کہ شاہد خاقان عباسی ایک ملک کے وزیر اعظم ہیں اگر وہ بیساکھی اور کسی کی مدد سے چلیں گے تو یہ اچھا اقدام تصور نہیں ہوگا۔ انہوںنے اقوام متحدہ میں بھرپور موقف اپنایا اور انہیں عوام کی طرف سے اس پر داد ملی ہے ۔ اگر وہ کسی کے سہارے چلتے ہیں اور گورننس نہیں لائی جاتی تو پھر آئین کے مطابق صدر انہیں دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں ۔ انہوںنے عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کے اظہار کے سوال کے

جواب میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر بشمول تمام ممبران ایماندر ہیں، چیف الیکشن کمشنر تو عدلیہ میں میر ی ٹیم کے اہم ممبر تھے اور انہیں عدلیہ میں ایڈ منسٹریٹو کا وسیع تجربہ ہے۔ عمران خان جن معاملات کو سامنے لاتے ہیں اس کا حل بھی تو بتائیں ۔ جب پارلیمنٹ میں ترامیم ہو رہی تھیں اور وزیر اعظم کے عہدے کا انتخاب تھا تووہ خود تو اسمبلی آئے نہیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…