پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

پی ٹی آئی کا رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

datetime 3  اکتوبر‬‮  2017 |

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو مبینہ طور پر غیر قانونی ذرائع سے ہونے والی غیر ملکی فنڈنگ کے باعث دونوں پارٹیز کو غیر ملکی فنڈڈ پارٹی قرار دینے کیلئے دائر پٹیشن پر سپریم کورٹ رجسٹری کی جانب سے اعتراضات لگا کر واپس کیے جانے کے اقدام کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔یہ پٹیشن پی ٹی

آئی رکن قومی اسمبلی اسد عمر اور شیریں مزاری کی جانب سے 12 ستمبر کو دونوں پارٹیز کے خلاف حکم جاری کرنے کیلئے دائر کی گئی تھی۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے یہ پٹیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈڈ پارٹی قرار دینے کی دائر پٹیشن کے رد عمل کے طور پر دائر کی گئی ٗجس کی سماعت جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کررہا ہے۔حنیف عباسی نے اپنی پٹیشن کے ذریعے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کو ان کے غیر قانونی اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کی ملکیت کے باعث نا اہل قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔پی ٹی آئی کی پٹیشن پر سماعت عدالت عظمیٰ میں منگل کے لیے مقرر کی گئی تھی، تاہم رجسٹرار آفس نے گزشتہ روز اسد عمر کی پٹیشن جبکہ گزشتہ ہفتے شیریں مزاری کی درخواست کو اس وجہ سے واپس کردی کہ درخواست گزار نے اس حوالے سے متعلقہ فورم سے رابطہ نہیں کیا جبکہ ان دونوں کی جانب سے ایسا کرنے کی معقول وجہ نہیں بتائی گئی۔علاوہ ازیں، رجسٹرار آفس نے ایک اور اعتراض بھی لگایا ہے کہ درخواست گزاروں کی جانب سے فراہم کی

گئیں دستاویزات سپریم کورٹ کے قوائد و ضوابط پر پورا نہیں اترتی۔ نجی ٹی وی کے مطابق رجسٹرار کی جانب سے پٹیشن واپس کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں کے نمائندے ایڈووکیٹ چوہدری فیصل حسین نے مذکورہ حکم کے خلاف اپیل دائر کرنے کے بجائے مطالبہ کیا کہ پٹیشن پر عدالت عظمیٰ کا ایک رکنی بینچ سماعت کرے۔پی ٹی آئی

کے رہنماؤں نے اپنی پٹیشن میں زور دیا کہ عدالت کو مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے سال 15-2013 کے درمیان اکاؤنٹس کی جانچ کا حکم دینا چاہیے جس کے بعد نواز شریف اور آصف علی زرداری پولیٹکل پارٹیز آڈر (پی پی او) کے آرٹیکل 13 کے ساتھ ساتھ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترتے ہیں۔دونوں درخواست گزاروں نے استدعا کی تھی کہ عدالت، الیکشن کمیشن آف

پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے دونوں پارٹیز کو جاری ہونے والے انتخابی نشان کو پی پی او کے آرٹیکل 6 اور 13 کی خلاف ورزی قرار دے اور ساتھ ہی پارٹیز پر پابندی عائد کی جائے۔اسد عمر نے اپنی پٹیشن میں زور دیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے سال 15-2013 کے اکاؤنٹس میں 2 کروڑ 70 لاکھ روپے کے غیر مصدقہ اثاثے موجود تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…