میڈرڈ(این این آئی)کاتالان کے رہنما کارلس پوئیمونٹ نے کہا ہے کہ کاتالونیہ نے اتوار کے متنازع ریفرنڈم کے بع’ریاست بننے کا حق حاصل کر لیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کاتالونیہ کے حکام نے کہاکہ اتوار کو ہونے والی پولنگ میں 90 فیصد ووٹرز نے آزادی کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ ووٹرز ٹرن آؤٹ 42.3 فیصد رہا تھا۔کارلس پوئیمونٹ کا کہنا تھا کہ آزادی کے یکطرفہ
اعلان کا دروازہ کھل گیا ہے۔خیال رہے کہ سپین کی مرکزی حکومت نے اس ریفرینڈم روکنے کا عہد کیا تھا اور ملک کی اعلیٰ ترین آئینی عدالت نے بھی غیر قانونی قرارد دیا تھا۔پولیس نے ووٹروں کو بارسلونا کے کچھ پولنگ سٹیشنوں میں داخلے سے روک دیا اور علاقائی دارالحکومت بارسیلونا میں پولیس نے علیحدگی پسند مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ اس کے علاوہ حکام نے چند جگہ پر بیلٹ پیپر اور بیلٹ بکس بھی ضبط کیے۔کاتالونیہ کی علاقائی حکومت اور مقامی محکمہ صحت نے زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے جبکہ ہسپانوی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ 11 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔اس سے قبل سپین کے وزیراعظم نے مارئانو راجوئے نے کہا تھا کہ کاتالونیہ کے لوگوں کو بیوقوف بنا کر ایک غیر قانونی ووٹ میں شریک کروایا گیا۔ انھوں نے اسے جمہوریت کا مذاق اڑانا قرار دیا۔واضح رہے کہ اس قدر شدید تناؤ کے باوجود اس حوالے سے کی جانے والی کارروائیاں اور مظاہرے دونوں ہی پرامن رہے تھے۔اس ریفرنڈم میں بیٹل پیپرز پر صرف ایک ہی سوال درج تھا۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ کاتالونیہ ایک ریپبلک کی حیثیت سے الگ ریاست بن جائے؟ اس سوال کا جواب ہاں یا نہیں کی صورت میں مانگا گیا۔کاتالونیہ کے حکام نے
ووٹرز کو پولنگ کے آغاز سے قبل ہی پیغام دے دیا تھا کہ وہ اپنے متعلقہ پولنگ سٹیشنز کے بند ہونے کی صورت میں کسی بھی پولنگ سٹیشنز میں جا سکتے ہیں۔