ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

سر کو کسی اور دھڑ سے جوڑنے کا پہلاآپریشن

datetime 8  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(نیوز ڈیسک)سر کو کسی اور دھڑ سے جوڑنے کا پہلا تجربہ یقینا کسی انقلاب سے کم نہیں ہو گا۔ اس آپریشن کیلئے 30سالہ روسی شخص رضاکارانہ طور پر اس بات کیلئے تیار ہو گیا ہے کہ اس کا سر کسی اور انسان کے دھڑ سے جوڑ دیا جائے۔”بزنس انسائیڈر“ کیلئے ڈیو سمتھ اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ تجربے کے رضاکار ویلری سپیروڈونوف نے ”رشیا ٹوڈے“ کو انٹرویو دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ وہ پٹھوں کی ایک ایسی لاعلاج بیماری میں مبتلا ہے جس میں پٹھے قطعی طور پر کام نہیں کرتے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سرجری کی بدولت اس کی زندگی طویل ہو سکتی ہے اور طبی تحقیق میں انقلاب آ سکتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مجھے اس ٹیکنالوجی میں بہت دلچسپی ہے بلکہ کسی بھی ایسی چیز میں دلچسپی ہے جس کی بدولت لوگوں کی زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔اس تجربے کا حصہ بننا نہ صرف میرے لئے ایک شاندار موقع ہے بلکہ اس کی بنیاد پر آئندہ نسلوں کیلئے فلاح کے امکانات ہیں، اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سرجری کے نتائج کیا برآمد ہوتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ آپریشن 36گھنٹے طویل ہو گا اور اس پر اندازاً 11ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ اس پورے عمل میں 50کے قریب ڈاکٹرز اور نرسز نے حصہ لینا ہے اور ”رشیا ٹوڈے“ کی رپورٹ کے مطابق آپریشن کی سربراہی معروف نیوروسرجن ڈاکٹر سرجیو کاناویرو کریں گے جو اٹلی کے ٹیورین ایڈوانسڈ نیورو ماڈیولیشن گروپ کے ڈائریکٹر ہیں۔ ڈاکٹر کاناویرو نے بھی دسمبر میں اس آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسے ایک شاندار تجربہ قرار دیا تھا۔ ویلری سپیروڈونوف کے سر کو جوڑنے کیلئے ایک ایسے شخص کا دھڑ حاصل کیا جائے گا جس کا دماغ مردہ ہو چکا ہے لیکن باقی جسم بالکل صحت مند ہے۔آپریشن کیلئے ویلری سپیروڈونوف کا سر 50سے 60درجے فارن ہائیٹ پر ٹھنڈ میں رکھا جائے گا تاکہ دماغ کے سیلز آکسیجن کے بغیر زندہ رہ سکیں۔ریڑھ کی ہڈی اس کام کیلئے خصوصی طور پر تیار کئے گئے ایک تیز بلیڈ سے کاٹی جائے گی ، بعد ازاں ریڑھ کی ہڈی اور سر کو نئے دھڑ کے ساتھ ایک خاص قسم کے محلول سے جوڑ دیا جائے گا۔آپریشن کی تکمیل کے بعد ویلری سپیروڈونوف کو تین سے چار ہفتوں کیلئے کوما میں رکھا جائے گا تاکہ وہ کسی قسم کی حرکت نہ کرے اور خاص قسم کی دواﺅں کے زیراثر رکھا جائے گا تاکہ جسم سر کو قبول کرنے سے انکار نہ کرے۔اگرچہ یہ سرجری سائنس کی دنیا میں بہت بڑی تبدیلی لا سکتی ہے تاہم کچھ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس طویل، پیچیدہ اور خطرناک آپریشن کے ساتھ کئی خطرات لاحق ہیں۔اگر یہ آپریشن کامیاب بھی ہو گیا تب بھی مریض حرکت کرنے یا سانس لینے کے قابل نہیں ہو گا حتیٰ کہ درد کی صورت میں بھی ردعمل کا اظہار کرنے پر قادر نہیں ہو گا۔اس سلسلے میں ”سی این این“ سے بات چیت کرتے ہوئے امریکن ایسوسی ایشن فار نیورولوجیکل سرجنز کے نومنتخب صدر ڈاکٹر ہنٹ باجر کا کہنا ہے کہ میری یہ قطعی خواہش نہیں کہ کسی کے ساتھ ایسا ہو، میں کسی کو اپنے ساتھ ایسا کرنے کی اجازت نہیں دوں گا کیونکہ اس میں کئی چیزیں ایسی ہیں جو موت سے بھی بدتر ہیں۔دوسری طرف ویلری سپیروڈونوف کا کہنا ہے کہ وہ خطرات سے آگاہ ہے لیکن اسے یقین ہے کہ اس میں نقصان کی بجائے بہتری کا پہلو زیادہ ہے۔اس کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی بھی اسی طرح ہے جیسے خلا میں پہلی مرتبہ انسان نے چہل قدمی کی تھی، مستقبل میں اس کی بدولت ہزاروں ایسے لوگوں کی مدد کی جا سکتی ہے جو ہو سکتا ہے میری نسبت زیادہ مشکل میں ہوں۔ ڈاکٹر کاناویروپرامید ہیں کہ یہ آپریشن 2017 میں مکمل ہو جائے گا۔



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…