جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

چار ارب روپے کی زمین پر 24 ارب روپے کی کرپشن ؟وفاقی وزیرہاؤسنگ کا حیرت انگیزموقف سامنے آگیا

datetime 28  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ پرائیویٹ سوسائٹیاں بنانے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ حکومت کے منصوبے روکیں، بیورو کریسی میں بھی لوگ ہیں جو صرف ٹائم پاس کرنے کیلئے آتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ صرف مہمانوں کی طرح آئیں اور واپس چلے جائیں، ٹھلیاں میں 24ارب روپے کی کرپشن کی بات سامنے آئی، میں نے وہ خبر دیکھی تو مجھے بہت عجیب سا لگا ،

چار ارب روپے کی زمین پر 24 ارب روپے کی کرپشن کیسے ہو گئی۔ ہم اتنی کم قیمت پر پلاٹ دے رہے ہیں، لیکن مجھے لوگ نہیں چھوڑ رہے، اگرپارلیمنٹ اور سینیٹ کے اندر سے کوئی آدمی ان کاموں کو رکوانے کی کوشش کرے تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے، جس کا اس کام سے تعلق نہیں وہ اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں،ہا ؤسنگ اسکیموں میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے کوٹہ 2,2فیصد بحال ہو گیا ہے اور پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ جس میں کوٹہ 2 فیصد کرنے کی منظوری دی گئی اس کے منٹس پر سیکرٹری ہاؤسنگ کے دستخط کروا کر آیا ہوں۔ صحافیوں کیلئے 20ہزار کنال کا کوٹہ بہارہ کہو میں،ٹھلیاں میں 10ہزار کنال جبکہ ایف14,15میں 10ہزار کنال کوٹہ ہے اور اس کے بعد بھی کئی منصوبے آنے والے ہیں۔ میں واضح طور پر یہ اعلان کرتاہوں کہ کوئی صحافی ایسا نہیں بچے گا جسے پلاٹ نہیں ملے گا جو لوگ درخواست نہیں دے سکے وہ اگلے آنے والے منصوبوں میں درخواست دے سکتے ہیں۔ جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی نے کہا کہ صحافیوں کی وجہ سے مظلوموں کی داد رسی ہوتی ہے، ظلم کی نشاندہی ہوتی ہے، صحافیوں کے قلم کی وجہ سے لوگ بھی محتاط رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے لئے کسی نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو ان کا حق بنتا ہے، آج کئی سینئر اینکرز جو ٹی وی چینلز پر آتے ہیں ان میں سے کچھ نے ہمارے بعد اپنے سفر کا آغاز کیااور کچھ ہمارے ساتھی تھے۔انہوں نے کہاکہ آپ اپنا حال مجھے نہ بتائیں،

مجھے آپ کا حال خوب معلوم ہے، مالکان آپ کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں،آدمی جب زیادہ مجبور ہو تو اس سے غلطی بھی کہیں نہ کہیں نکلتی ہے جو سارے لوگوں پر داغ بن جاتی ہے، ہم آپ کی بات آپ کے مالکان تک پہنچاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پہلے کہیں پر بھی نہ رسم تھی اور نہ ہی کوئی قانون تھا کہ صحافیوں کیلئے علیحدہ کالونی ہونی چاہیے، مجھے ان سب چیزوں کا احساس تھا،میرے ذہن میں تھا کہ اگر ہم کوششیں کریں تو ان کو چھت کا سایہ دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مختلف لوگ پرائیویٹ سوسائیٹیز بناتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ حکومت کے منصوبے کو روکیں، بیورو کریسی میں بھی لوگ ہیں جو صرف ٹائم پاس کرنے کیلئے آتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ صرف مہمانوں کی طرح آئیں اور واپس چلے جائیں۔ اکرم خان درانی نے کہا کہ جب بھی کسی اخبار کی سرخی بغیر تحقیق کے لگتی ہے کہ 24ارب روپے کی کرپشن ہوئی تو میرا سیکرٹری ڈھیر ہو جاتا ہے، ڈی جی شرمندہ ہو جاتا ہے، وہ گھر جانے کیلئے بھی تیار نہیں ہوتا،

کسی پر کرپٹ ہونے کا الزام آ جائے تو اس کے بچوں کو کہا جاتا ہے کہ آپ کرپٹ کے بیٹے ہیں، میرے وقت میں بھی اس طرح کی باتیں آئیں، ٹھلیاں میں 24ارب روپے کی کرپشن کی بات سامنے آئی، میں نے وہ خبر دیکھی تو مجھے بہت عجیب سا لگا کیونکہ وہ پر زمین صرف چار ارب روپے کی ہے، چار ارب روپے کی زمین پر24ارب روپے کی کرپشن کیسے ہو گئی،میں صحافیوں کا احترام کرتا ہوں،ہمارا دامن صاف ہے۔انہوں نے کہاکہ پھر اسی خبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں لایا گیا،

پھر ایک سب کمیٹی بنائی گئی اور پھر اس کمیٹی نے کہا کہ سات دن کے اندر تحقیقات کریں، لیکن پھر جب آڈٹ رپورٹ آئی تو ایک روپے کی کرپشن بھی سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 20ہزار کنال زمین کا ایم او یو بہارہ کہو میں قائم کیا ہے،جس پر ہمارا 35یا37لاکھ فی کنال آتا ہے،لیکن جب ہم ڈیڑھ کروڑ روپے کی بجائے 37لاکھ روپے میں دیتے ہیں تو اس میں کیا کرپشن ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیموں میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے کوٹہ 2,2فیصد پر بحال ہو گا،

صحافیوں کیلئے 20ہزار کینال کا کوٹہ بہارہ کہو میں،ٹھلیاں میں 10ہزار کنال جبکہ ایف14,15میں 10ہزار کنال کوٹہ ہے اور اس کے بعد بھی کئی منصوبے آنے والے ہیں، جتنی بھی پریس کلب کی ممبر شپ ہے ان کو پلاٹ مل جائیں گے، آپ نے اتنی تعداد میں صحافیوں کیلئے پلاٹ پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، میری خواہش اور کوشش ہے کہ پورے پاکستان کے بڑے شہروں میں جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتنی کم قیمت پر پلاٹ دے رہے ہیں، لیکن مجھے لوگ نہیں چھوڑ رہے،

پارلیمنٹ اور سینیٹ کے اندر سے کوئی آدمی ان کاموں کو رکوانے کی کوشش کرے تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے، جس کا اس کام سے تعلق نہیں وہ اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم چلے گا اور اپنی مدت پوری کرے گا، میرا کام ہے کہ حکومتی ملازمین کو بھی پلاٹ دوں، 19ہزار ملازمین ابھی انتظار میں ہیں ، ہم نے ایم ایم اے کیلئے 12تاریخ کو دعوت نامہ دیا ہے ، اکرم خان درانی نے کہا کہ ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے،ہمیں یکجہتی کے ساتھ چلنا ہے،ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کر کے آگے بڑھنا ہے،

ہم نے جتنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں اس ملک نے اتنی نہیں دیں جو الزامات لگارہا ہے، اس ملک کی نظر میں ہم دہشت گرد ہیں جبکہ دہشت گردی اس کی اپنی کی وجہ سے نکلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جائز تنقید اصلاح کیلئے ہوتی ہے۔ ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے،ہمیں یکجہتی کے ساتھ چلنا ہے،ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کر کے آگے بڑھنا ہے،ہم نے جتنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں اس ملک نے اتنی نہیں دیں جو الزامات لگارہا ہے،

اس ملک کی نظر میں ہم دہشت گرد ہیں جبکہ دہشت گردی اس کی اپنی کی وجہ سے نکلی ہوئی ہے، قبل ازیں نیشنل پریس کلب پہنچنے پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم، سیکرٹری عمران یعقوب ڈھلوں، صدر آر آئی یو جے مبارک زیب خان، جنرل سیکرٹری علی رضا علوی، صدر ایپنک لقمان شاہ، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی بڑی تعداد نے وفاقی وزیر کا استقبال کیا اور صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا 2, 2 فیصد کوٹہ بحال کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر اکرم خان درانی کو نیشنل پریس کلب کی اعزازی ممبر شپ بھی پیش کی گئی اور انہیں پریس کلب کی طرف سے اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…