نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)مائیکروسافٹ کے شریک بانی اور دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس نے غیر ملکی ٹی وی چینل کو دئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ وہ اینڈرائیڈ فون استعمال کررہے ہیں۔فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے ایپل کے بانی اسٹیو جابز کو ایک ذہین انسان قرار دیا۔بل گیٹس نے اپنے اینڈرائیڈ فون کا ماڈل نہیں بتایا، لیکن کہا کہ اس میں بہت سے مائیکروسافٹ کے سافٹ وئیر موجود ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے
کہ بل گیٹس مائیرو سافٹ کے اسپیشل سامسنگ گیلیکسی ایس 8 استعمال کر ہرے ہیں جو رواں سال فروخت کیلئے پیش کئے گئے تھے۔مائیکروسافٹ کے سامسنگ گیلیکسی ایس 8 میں آفس، ون ڈرائیو، کورٹانا اور آؤٹ لُک جیسے کئی سافٹ وئیر موجود ہیں۔بل گیٹس نے اپنے گھر میں آئی فون آئی پیڈ اور ایپل کی مصنوعات پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔بل گیٹس 1955ء میں امریکہ واشنگٹن کے ایک مضافاتی علاقے سیایٹل میں ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوے۔ انھیں بچپن سے ہی کمپیوٹر چلانے اور اس کی معلومات حاصل کرنے کا شوق تھا۔ آج کی طرح کمپیوٹر نہ اتنے ترقی یافتہ تھے اور نہ ہی کمپیوٹروں کی دنیا، محض ۱۳برس کی عمر میں وہ پروگرامینگ کا ہنر سیکھ چکے تھے۔ اتفاق سے دوستی بھی ایک ایسے لڑکے سے تھی جو خود بھی کمپیوٹروں کا دیوانہ تھا۔ اس دوست کا نام پال ایلن تھا۔یہ دونوں دوست ہاروڈ یونی ورسٹی میں زیرِ تعلیم تھے مگر کمپیوٹروں کے شوق نے پڑھائی کی بیچ میں سے ہی چھوڑنے پر مجبور کیا اور آخر کار یہ دونوں دوست کالج کو خیر باد کہہ کر ہمہ وقت کمپیوٹروں کی دنیا میں کھو گئے۔ ان کا خاص پروجیکٹ کمپیوٹر کی ایک خاص زبان کو ترتیب دینا تھا جس سے کمپیوٹر کو چلانے میں آسانی ہو۔ ان کی محنت رنگ لائی اور انھوں نے ایک خاص ’’بیسک لنگویج‘‘ مرتب کر لی جس نے کمپیوٹروں کو عام کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ اس اہم کارنامے کے بعد پال ایلن
اور ویلم ہنری (بل گیٹس) البو قرق (نیو میکسکو) چلے گئے۔ یہاں انھوں نے ’’مائکروسافٹ کارپوریشن‘‘ کی نیو ڈالی ۔ اس کے تحت وہ کمپیوٹر کے مختلف سافٹ ویئر تیار کرنا چاہتے تھے جس کی ساری دنیا میں بڑی مانگ تھی کیونکہ پرسنل کمپیوٹر کا استعمال دنیا میں تیزی سے بڑھتا چلا جا رہا تھا۔ ہارڈ ویئر تو مارکیٹ میں بہت دستیاب تھے مگر سافٹ ویئر کی بڑی کمی تھی۔ اس کی زبردست مانگ کے پیش نظر دونوں دوستوں نے
اس میدان میں خوب ترقی کی اور آخرکار انھیں ایک ایسا سافٹ ویئر بنانے میں کامیابی ملی جس کو ساری دنیا میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔اس کامیابی سے متاثر ہو کر دنیا کی مشہور کمپنی انٹرنیشنل بزنس مکینکس (آئی۔ بی۔ ایم)نے انھیں ایک مائیکرو سافٹ آپریٹنگ سسٹم بنانے کے لیے مدعو کیا جس کو پرسنل کمپیوٹر میں استعمال کیا جا سکے۔ یہاں بِل گیٹس کی ذہانت، لگن اور محنت نے اپنا کرشمہ کر دکھایا اور انھوں نے اس مقصد کو حاصل
کرنے میں اولیت حاصل کر لی۔ اس آپریٹنگ سسٹم کو انھوں نے نے مائکرو سافٹ۔ ڈسک آپریٹنگ سسٹم (ایم۔ ایس۔ ڈوسMS-DOS) کا نام دیا اور نتیجے میں آئی بی ایم کمپنی نے لاکھوں کمپیوٹر فروخت کر کے بے تحاشہ منافع حاصل کیا جس سے بِل گیٹس اور ان کے دوست بھی مستفیض ہوئے۔ چند وجوہات کی بنا پر پال ایلن علاحدہ ہو گیا اور بِل گیٹس نے اس سمت میں اپنا سفر تنہائی جاری رکھا۔ انھوں نے بہت جلد بزنس کی دنیا میں
استعمال ہونے والے اور تفریحی سافٹ وئیر تیار کر کے آئی بی ایم کمپنی کے علاوہ دنیا کی مختلف کمپیوٹر کمپنیوں کو بیچا جس سے ان کی آمدنی میں حیران کن اضافہ ہو گیا۔ ۱۹۸۴ء میں ان کی اپنی کمپنی ، مائکروسافٹ کا ۱۰کروڑ ڈالر کا بزنس محض دو برسوں میں دگنا ہو گیا۔ اس کمپنی کے حصص(شیئر) بھی اسٹاک ایکس چینج سے فروخت ہونے لگے۔ اس کے بعد تو گویا آسمان سے ہوں برسنے لگا۔ ۱۹۹۴ء میں بزنس
کا نشانہ ۲ بلین ڈالر پر پہنچ گیا جو محض ایک سال بعد ۱۰بلین ڈالر ہو گیا۔ دنیا نے اس سے قبل آمدنی میں اضافہ کی یہ رفتار کبھی نہیں دیکھی تھی۔ حتیٰ کہ تیل سے ملنے والی آمدنی کے شیوخ بھی پیچھے رہ گئے۔ بِل گیٹس نے دنیا کے امیر ترین لوگوں کی فہرست میں اول مقام حاصل کر لیا۔ یہ اس لیے ممکن ہوا کہ بِل گیٹس نے ہوا کے رخ کو پہچان لیا تھا۔ بِل گیٹس کو یہ عظیم کامیابی محض ان کی ان تھک محنت ، کوشش لگن، سوجھ
بوجھ اور اپنے کام سے بے پناہ لگاؤ کے نتیجے میں حاصل ہوئی۔ اس سے ہمارے نوجوانوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے۔ ان کی مثالیں اگر ہمارے سامنے ہوں تو یقیناً ہم بھی ایسے کارنامے انجام دے سکتے ہیں ۔ بِل گیٹس نے اپنی بے پناہ دولت کا ایک حصّہ سماجی کاموں کے لیے بھی مختص کیا ہے۔