پشاور(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مرادسعید کی ڈگری جعلی نکلی ۔پشاورہائیکورٹ میں یونیورسٹی
انتظامیہ نے مرادسعید کی ڈگری کاجوریکارڈجمع کرایاتواس کے مطابق مرادسعید تین پرچوں میں فیل تھے ۔مرادسعید کے مطابق ان کے پاس انوائرمنٹل سائنسزبی ایس پروگرام کی ڈگری ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ جس کومرادسعید نے پشاورہائیکورٹ میں فریق بنایاتھاجس پرانتظامیہ نے عدالت میں جوریکارڈجمع کرایا اس کے مطابق مرادسعید تین پرچوں میں فیل ہیں اوران کے دستخط بھی جعلی ہیں جبکہ مرادسعید کے پاس جوڈگری ہے اس پرچیرپرسن کے دستخط بھی نہیں ہیں ۔ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے بعد کہ مرادسعید کی ڈگری جعلی ہے اورمرادسعید کاسیاسی کیرئیر داﺅ پرلگ گیاہے ۔مرادسعید آئین کے آرٹیکل 62اور63کی زدمیں آسکتے ہیں جس کے نتیجے میں
ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کاخاتمہ بھی ہوسکتاہے۔مرادسعید کے متعلق پہلے بھی ان کی ڈگری کے بارے میں سوالات اٹھ رہے تھے کہ اب ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد پشاور یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمینٹل سائنسز کے بی ایس امتحان میں تحریک انصاف کے شعلہ بیان رکن قومی اسمبلی مراد سعید کا انوکھا امتحان ہے ۔پشاور یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمینٹل سائنسز کے بی ایس امتحان میں تین پرچوں میں فیل پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے سیاسی و اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے پلک جھپکنے میں پیپر دے کر آدھے گھنٹے میں ڈی ایم سی حاصل کر لی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی مراد سعید پشاور یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمینٹل سائنسز بی ایس کے طالب علم تھے لیکن بی ایس سمسٹر چھ اور سات کے تین پرچوں انٹروڈکشن ٹو انوائرمینٹل سائنسز‘ ریموٹ سینسنگ اور اکالوجی میں فیل ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی نے یونیورسٹی کے متعلقہ شعبے کی چیئرپرسن شاہدہ ذاکر پر دبا? ڈالا جس پر انتظامیہ نے پچھلے دنوں رکن قومی اسمبلی کے ان تین پرچوں کا امتحان لیا اور شعبہ کے ڈاکٹرنصیف نے انٹروڈکشن ٹو انوائرمینٹل سائنسز کا پرچہ چیک کر کے پاس کر دیا اوراسی طرح شعبہ کے لیکچرر زاہد نے ریموٹ سینسنگ اورڈاکٹر سردار نے اکالوجی پیپر ایک دن میں چیک کر کے پاس کر دیا جبکہ شعبہ امتحانات سے ڈی ایم سی اور ڈگری بھی اسی حاصل کر لی۔ ذرائع نے بتایا کہ جب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے شعبہ کے اساتذہ کو فوری طور پر امتحان لینے اور پاس کرنے کی ہدایت ملی تو انتظامیہ نے انوئرمینٹل سائنسز کے سینئر پروفیسر اور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمشن ڈاکٹر حزب اللہ اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹربشریٰ کو بائے پاس کر کے جونیئر اساتذہ کو یہ فرائص سرانجام دینے کےلئے چھوڑ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس امر پر شعبہ انوائرمینٹل سائنسز کی ڈاکٹر بشریٰ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کا موقف تھا کہ وہ اس قسم کے ناجائز کام کا حصہ نہیں بن سکتیں۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے سمسٹررولز کے مطابق اگر کوئی طالب علم سمسٹر سسٹم کے پیپرز میں فیل ہو جائے تو وہ ایک سال کے اندر پیپرز دینے کا مجاز ہے لیکن رکن قومی اسمبلی نے چار سال کے وقفے کے بعد امتحان دے کر خود کو پاس کروا لیا۔ ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی پشاور یونیورسٹی کے نیو ہاسٹل بی بلاک کے کمرہ نمبر 199 میں رہائش پذیر تھا۔ یونیورسٹی پرووسٹ کے مطابق موصوف پر کئی سالوں کی ہاسٹل کے کمرے کی فیس بھی واجب الادا ہے۔ اس ضمن میں جب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر رسول جان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں اس بارے میں علم ہوا ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور فوری طور پر شعبہ امتحانات کے کنٹرولر کو ہدایت کی کہ وہ رکن قومی اسمبلی کو ڈگری جاری نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد ذمہ دار عملے کےخلاف کارروائی کی جائے گی۔دریں اثنائمراد سعید کی جعلی ڈگری کیس کے حوالے سے یونیورسٹی کی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرلی۔ سو صفحات پر مشتمل رپورٹ تحقیقاتی کمیٹی نے وائس چانسلر کے حوالے کردی۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کی تین رکنی کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی مراد سعید کیس میں تحقیقاتی رپورٹ مرتب کر لی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں مراد سعید اور یونیورسٹی حکام کی جانب سے شدید بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی مراد سعید کے دونوں پیپرز منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے مراد سعید کی ڈی ایم سی کو مکمل طور پر جعلی قرار دے دیا ہے۔تحقیقاتی رپورٹ میں مراد سعید کے حوالے سے جعل سازی کے مرتکب ہونے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ مراد سعید نے یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ مل کر امتحانی طریقہ کار کو پامال کیا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق امتحان کے مروجہ اصولوں کی بجائے مراد سعید کو خصوصی رعایت دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں یونیورسٹی کے امتحانی نظام میں کمزویوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یونیورسٹی حکام سے ذمہ داران کے تعین کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ مراد سعید کیس کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی ڈاکٹر گلزار علی خان، ڈاکٹر ظفر اقبال اور اختر امین پر مشتمل تھی۔
پشاورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی مرادسعید کی ڈگری جعلی قراردے دی
10
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں