لاہور(آئی این پی) سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ اور اس کے ساتھ منسلک دستاویزات پراسرار طور پر غائب ہو گئیں، پنجاب انفارمیشن کمیشن کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھجوائے گئے خفیہ مراسلے میں دستاویزات غائب ہونے کے اعتراف نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا۔واضح رہے کہ جسٹس علی باقر نجفی نے 2014 میں اوپن کورٹ اور کیمروں کے سامنے ماڈل ٹان ٹربیونل کی سربمہر انکوائری رپورٹ کو تمام
دستاویزات کے ساتھ اس وقت کے ہوم سیکرٹری کے حوالے کیا تھا۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن کی طرف سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھجوائے گئے خفیہ مراسلے میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کیساتھ منسلک مخصوص دستاویزات اور معلومات پراسرار طور پر غائب ہیںیہ خفیہ مراسلہ ایک شہری کی درخواست کے جواب میں جاری کیا گیا تھا اور اسکی نقل ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھی بھجوائی گئی تھی، اس خفیہ مراسلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ لاپتہ دستاویزات اور معلومات کیلئے رجسٹرار ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے، ہائیکورٹ سے دستاویزات ملنے کے بعد ہی رپورٹ جاری ہو سکتی ہے ذرائع کے مطابق ٹربیونل کی انکوائری رپورٹ ہوم ڈیپارٹمنٹ سے بھی پراسرار طور پر غائب ہے، یہ رپورٹ کہاں ہے، اس کا ہوم ڈیپارٹمنٹ کے کسی اہلکار یا افسر کو علم نہیں دستاویزات غائب ہونے کے سرکاری سطح پر اعتراف کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ مبینہ طور پر میٹروٹرین، سی پیک سمیت اہم منصوبوں کے ریکارڈ جلا کر مدعا ختم کرنے کے حربوں کی روشنی میں انکوائری رپورٹ کی دستاویزات غائب ہونا بھی معاملے کو ہمیشہ کیلئے دریا برد کرنا ہے۔