اسلام آباد(این این آئی) چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایک بار پھر مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں شروع ہوا تو چیئرمین نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے متعلق 33 سوالات
ہیں، وزیر مملکت داخلہ ابھی تک نہیں آئے، یہ سینیٹ ہے کوئی رج واڑا نہیں کہ جب وزیر کی مرضی ہوایوان میں آئے ٗوزارت داخلہ کے سوالات کو مؤخر کرتا ہوں۔چیرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ کی سینیٹ کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے پرآنے سے روک سکتا ہوں ٗسینیٹ قواعد کے تحت وزیر مملکت داخلہ کے سیشن میں آنے پر پابندی لگا سکتا ہوں ٗ وزیر مملکت داخلہ کو کہہ سکتا ہوں کہ وہ سینیٹ ایوان سے نکل جائیں ٗاگر وزارت داخلہ کے سوالات لیتا ہوں تو بل کو آج منظور نہیں کر سکیں گے۔چیرمین سینیٹ کی برہمی پر راجا ظفر الحق نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ کو در گزر کر دیں، یقین دہانی کراتا ہوں دوبارہ نہیں ہوگا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کیا میں سینیٹ کو گروی رکھ دوں ٗآج ایجنڈے میں انتخابی اصلاحات کا بل بھی ہے ٗحالیہ اجلاس کے دوران پہلے بھی وزارت داخلہ کے سوالات کو مؤخر کیا گیا۔سینیٹ میں آرٹیکل 60 میں ترمیم پرووٹنگ ہوئی اور ترمیم کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا لیکن
وزیرقانون نے ترمیم پردوبارہ ووٹنگ کرانے کی اجازت مانگ لی جس پر چیرمین سینیٹ نے کہا کہ ایک بارووٹنگ کرواچکا ہوں، دوبارہ ایسا نہیں کراسکتا۔وزیر قانون نے کہا کہ آپ ایوان سے رائے پوچھ لیں ٗاس موقع پر پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے بھی زاہد حامد کی حمایت کردی اور ایوان
میں وزیر قانون کی تجویز پر دوبارہ ووٹنگ ہوئی، وزیرقانون کی ترمیم کی حمایت میں47 اورمخالفت میں 31 ووٹ آئے۔چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین صاحب، اب باقی بل کی منظوری آپ کروائیں اور پھر انہوں نے 5 منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کیا۔چیرمین
سینیٹ نے استعفے کی دھمکی دی اور پھر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔ چیرمین سینیٹ کی دھمکی کے بعد کئی سینیٹر معاملہ حل کرانے کیلئے ان کے چیمبر میں گئے۔